Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بلندی کی پیمائش

شہزاد نیر

بلندی کی پیمائش

شہزاد نیر

MORE BYشہزاد نیر

    جتنے اونچے ہیں اتنے ہی خاموش ہیں

    کن پہاڑوں میں رہنا پڑا ہے مجھے

    سارے اپنی بڑائی کی دھن میں مگن

    دیکھتے جا رہے ہیں مگر بات کرتے نہیں

    بات کرتے ہیں تو خود سے آگے کوئی لفظ کہتے نہیں!

    اپنے ہی بوجھ سے

    میری خاموشی کوزہ کمر ہو گئی۔۔۔ تو چلی

    اک بڑی خامشی کی طرف

    اور مری ننھی سی خامشی نے کہا

    دھرتی خاموش ہے

    یہ خموشی کا گھونگھٹ اٹھائے تو میں اس کی سانسیں گنوں

    اے قدیمی خموشی!

    جو تو اور میں چپ کی چادر اتاریں

    تو دھرتی تکلم کا ملبوس پہنے

    پہاڑوں سے ایسی صدائیں اٹھیں

    جو سمندر کے سینے میں سوراخ کر دیں

    یہ کچلی ہوئی خلق اٹھے

    تو چیخوں سے پاتال ہلنے لگے

    موج نالہ روانی کرے

    اور سینوں میں سہمی صداؤں کی برفوں کو پانی کرے

    لفظ ممنوع پھر سے چلے

    سوچ کی سرزمیں پر نئی تخم کاری کرے

    خیر و شر کی حدوں پر نئی حد کو جاری کرے

    اے بڑی خامشی!۔۔۔ اے۔۔۔

    مگر خامشی پہلے سے بڑھ کر خاموش تھی!

    دل کے غرفوں میں سوئی صداؤ!

    اٹھو! صور آدم اٹھاؤ

    سرافیلؔ سویا پڑا ہے

    تمہی کوئی شور قیامت جگاؤ

    اٹھو بے نواؤ!

    تمہی اپنی مٹی کی دھڑکن میں دھڑکن ملاؤ

    تمہارے بدن پر ہے تعمیر جن کی

    صداؤں کی لرزش سے

    ان اونچے برجوں کو مل کر زمیں بوس کر دو!

    کسی کو نہیں مانتی ہیں

    صدائیں، کوئی اونچا نیچا نہیں جانتی ہیں!

    مأخذ :
    • کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 105)
    • Author : Naseer Ahmed Nasir
    • مطبع : H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi (Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011)
    • اشاعت : Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے