Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک دیسی حسینہ سے ملاقات

خالد عرفان

ایک دیسی حسینہ سے ملاقات

خالد عرفان

MORE BYخالد عرفان

    سب وے میں نظر آئی مجھے ایک حسینہ

    روسی نظر آتی تھی حقیقت میں تھی چینا

    اندر کی فضا اور تھی باہر کی فضا اور

    مادہ تھی مگر چال سے لگتی تھی نرینہ

    بولی کہ مجھے لوگ پکارا کئے میری

    ڈیڈی نے مرا نام تو رکھا تھا مرینہ

    شلوار کو نیکر کیا بنیان کو رومال

    میں راہ ترقی پہ چڑھی زینہ بہ زینہ

    اب مجھ کو دوپٹے کی ضرورت ہی نہیں ہے

    مغرب نے سکھایا مجھے جینے کا قرینہ

    میں ایک ہی انداز کے کپڑوں میں ملوں گی

    ہو جون کا سیزن کہ دسمبر کا مہینہ

    دیسی تھی مگر روپ میں کالی کی طرح تھی

    وہ گرم بہت چائے کی پیالی کی طرح تھی

    پسٹل کی طرح آنکھ تو گولی کی طرح ہونٹ

    اور ناک تو بندوق کی نالی کی طرح تھی

    آئی تھی یہاں زلف گرہ گیر کٹا کر

    مشرق کی ہوا باد شمالی کی طرح تھی

    اس کا بھی نہ تھا میری طرح کوئی بھروسہ

    بینگن کی طرح میں ہوں وہ تھالی کی طرح تھی

    ہر عضو بدن مصرعۂ غالب کی طرح تھا

    چہرے کی چمک مطلع حالی کی طرح تھی

    مأخذ :
    • کتاب : excuse me (Pg. 97)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے