ایک لڑکی نے آئینہ دیکھا
ایک لڑکی نے آئینہ دیکھا
آئینے میں کھلے ہوئے تھے پھول
آئینے میں چراغ جلتے تھے
آئینہ ایک رہ گزر تھا جہاں
خواب خوابوں کے ساتھ چلتے تھے
آئینے میں بنا ہوا تھا باغ
باغ میں شام ہونے والی تھی
(شام کے پھیلتے اندھیرے میں
لڑکیاں باغ میں نہیں جاتیں)
آئینے میں نہ تھا کوئی دریا
آئینے میں نہ تھا کوئی جنگل
آئینے میں نہ تھا کوئی صحرا
آئینے میں نہ تھا کوئی بادل
آئینے میں بس اک سمندر تھا
(لڑکیاں جس سے ڈرتی رہتی ہیں)
اور سمندر کی نیلگوں تہہ میں
ایک لڑکی نے آئینہ دیکھا
آئینے میں کھلے ہوئے تھے پھول
آئینے میں چراغ جلتے تھے
آئینہ ایک رہ گزر تھا جہاں
خواب خوابوں کے ساتھ چلتے تھے
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 626)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.