Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک لڑکی نے آئینہ دیکھا

ذیشان ساحل

ایک لڑکی نے آئینہ دیکھا

ذیشان ساحل

MORE BYذیشان ساحل

    ایک لڑکی نے آئینہ دیکھا

    آئینے میں کھلے ہوئے تھے پھول

    آئینے میں چراغ جلتے تھے

    آئینہ ایک رہ گزر تھا جہاں

    خواب خوابوں کے ساتھ چلتے تھے

    آئینے میں بنا ہوا تھا باغ

    باغ میں شام ہونے والی تھی

    (شام کے پھیلتے اندھیرے میں

    لڑکیاں باغ میں نہیں جاتیں)

    آئینے میں نہ تھا کوئی دریا

    آئینے میں نہ تھا کوئی جنگل

    آئینے میں نہ تھا کوئی صحرا

    آئینے میں نہ تھا کوئی بادل

    آئینے میں بس اک سمندر تھا

    (لڑکیاں جس سے ڈرتی رہتی ہیں)

    اور سمندر کی نیلگوں تہہ میں

    ایک لڑکی نے آئینہ دیکھا

    آئینے میں کھلے ہوئے تھے پھول

    آئینے میں چراغ جلتے تھے

    آئینہ ایک رہ گزر تھا جہاں

    خواب خوابوں کے ساتھ چلتے تھے

    مأخذ :
    • کتاب : saarii nazmen (Pg. 626)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے