Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک لمحہ

قیصر الجعفری

ایک لمحہ

قیصر الجعفری

MORE BYقیصر الجعفری

    میں اپنی زندگی سے ایک لمحے کا سوالی ہوں

    وہ لمحہ جو مرے نغموں کو چھو کر جاوداں کر دے

    مرے دل کو جگا دے روح کے شعلے جواں کر دے

    نہ آنکھوں میں کوئی صورت نہ کوئی نام ہونٹوں پر

    نہ جانے کون ہے جو روح کو بیتاب رکھتا ہے

    ستاروں کی طرح آ کر بکھر جاتا ہے پلکوں پر

    نہ جانے کون ہے جو رات بھر بے خواب رکھتا ہے

    تمہیں دیکھا تو کھل اٹھا مرے خوابوں کا آئینہ

    وہی نازک وہی معصوم سا چہرہ نظر آیا

    تمہارے ہونٹ پر بکھری نظر آئی بہار اپنی

    تمہارا حسن اپنی روح کا حصہ نظر آیا

    محبت جب سمندر بن چکی تو سوچنا کیسا

    بہت ممکن ہے ان لہروں میں آ جائے کنارا بھی

    ڈبو دے دو دلوں کو اتنا ظالم ہو نہیں سکتا

    یہ طوفاں جو مقدر ہے تمہارا بھی ہمارا بھی

    تمہاری آنکھ سے ٹپکا نہیں اب تک کوئی آنسو

    مرے چاروں طرف طوفان برپا ہے قیامت کا

    مری بیتاب امیدوں کو ٹھکرا دو کہ اپنا لو

    تمہارے فیصلے پر فیصلہ ہے میری قسمت کا

    پرانی ہو چکی ہیں پیار کے قدموں کی زنجیریں

    نئے رستے پہ اپنے آپ ہی سب ٹوٹ جائیں گی

    ہمارے سامنے ہوگی محبت کی نئی منزل

    ملیں گے ہم تو یہ دنیا کی رسمیں چھوٹ جائیں گی

    یہ کالا آسماں کچھ بھی نہیں دھوکا ہے پل بھر کا

    چراغاں ہی چراغاں ایک دن محفل میں ہوتا ہے

    تڑپ کر روح پہ گرتی ہے یوں بجلی محبت کی

    دھواں آنکھوں سے اٹھتا ہے اجالا دل میں ہوتا ہے

    مچلتا ہے جو دل میں اور ہونٹوں تک نہیں آتا

    محبت کی طرح وہ گیت بھی معصوم ہوتا ہے

    سناتی ہے تمہاری آنکھ جب کوئی حسیں نغمہ

    تو مجھ کو وقت بھی ٹھہرا ہوا معلوم ہوتا ہے

    یہ پیاسے خواب یہ ویران شامیں اور یہ تنہائی

    تمہاری روح سے بچھڑا ہوا آوارہ سایا ہوں

    ابھی تک میرے دل کا درد پہچانا نہیں تم نے

    جو پلکوں پر نہیں آتے وہ آنسو ساتھ لایا ہوں

    محبت جب کسی سنگم پہ ملتی ہے محبت سے

    تو ایسی لہر آتی ہے کہ دنیا بھیگ جاتی ہے

    سلگتی دھڑکنیں پلکوں سے چھن چھن کر برستی ہیں

    زباں خاموش رہتی ہے نظر وعدہ نبھاتی ہے

    تم آنا چاہتی ہو دل کی دھڑکن روک دیتی ہے

    یہ کیسی کشمکش ہے پاؤں رکتے ہیں نہ چلتے ہیں

    نہ اقرار تمنا ہے نہ انکار محبت ہے

    یہ کیسے دیپ ہیں ظالم کہ بجھتے ہیں نہ جلتے ہیں

    میں اپنی زندگی سے ایک لمحہ چھین لایا ہوں

    چرا کر زندگی سے کوئی لمحہ تم بھی لے آؤ

    مرے ہاتھوں میں اک ساز محبت ہے بہت دن سے

    بہاروں کا کوئی معصوم نغمہ تم بھی لے آؤ

    ہم ان نغموں سے اک بہتا ہوا دریا بنا ڈالیں

    بھلا کر ساری دنیا اک نئی دنیا بنا ڈالیں

    پرایا سا ہے جو لمحہ اسے اپنا بنا ڈالیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے