ایک نغمہ کربلائے بیروت کے لیے
دلچسپ معلومات
لبنان کی راجدھانی بیروت کے لئے یہ نظم ! فیض بھی اس وقت بیروت میں تھے اور ۱۹۸۲ کا زمانہ تھا
بیروت نگار بزم جہاں
بیروت بدیل باغ جناں
بچوں کی ہنستی آنکھوں کے
جو آئنے چکنا چور ہوئے
اب ان کے ستاروں کی لو سے
اس شہر کی راتیں روشن ہیں
اور رخشاں ہے ارض لبناں
بیروت نگار بزم جہاں
جو چہرے لہو کے غازے کی
زینت سے سوا پر نور ہوئے
اب ان کے رنگیں پرتو سے
اس شہر کی گلیاں روشن ہیں
اور تاباں ہے ارض لبناں
بیروت نگار بزم جہاں
ہر ویراں گھر، ہر ایک کھنڈر
ہم پایۂ قصر دارا ہے
ہر غازی رشک اسکندر
ہر دختر ہمسر لیلیٰ ہے
یہ شہر ازل سے قائم ہے
یہ شہر ابد تک دائم ہے
بیروت نگار بزم جہاں
بیروت بدیل باغ جناں
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Kulliyat-e-Faiz) (Pg. 698)
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.