ایک نظم
قدم دو قدم چل کے تھک سا گیا ہے
ہمارے مقدر کا انساں۔۔۔
درختوں نے اپنے کئی سارے پژمردہ پتے
ہواؤں کے گھر سے بلائے ہیں
تھکے ہارے رہرو پہ سایہ کریں
اس کی خاطر شکستہ دلوں کا کوئی گیت
سب مل کے گائیں!
زمیں نے کہا ہے، یہ انساں نہیں تھا
وگرنہ یوں رستے میں اپنے ارادے کی ہتک نہ کرتا
یوں اپنے ہی سائے سے بے کار خائف نہ ہوتا
نہ منزل سے گھبرا کے رستے میں گرتا
یوں اپنے گھرانے کی توہین کرتا!
ہمارے مقدر کا انسان منزل بہ منزل
ستاروں سے گزرا ہے، بزم نجوم و قمر جگمگا کر
نشان قدم بن گئی ہے
شکستہ دلوں کا صنم بن گئی ہے
خدائی کے پھیلے ہوئے سلسلے ہیں حرم بن گئی ہے
- کتاب : Urdu International (Pg. 70)
- Author : Ashfaq Hussain
- مطبع : 9, Thirty fifth Street, 2, Toronto, Ontario, Canada M8w 3J8 (Nov. Dec. Jan. 1982, Volume 1, No.2)
- اشاعت : Nov. Dec. Jan. 1982, Volume 1, No.2
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.