غم جمہور
دلچسپ معلومات
پاکستان جیل سے فیض کے اشعار اور سجاد ظہور کے خطوط سے متاثر ہو کر
جھکے گا خاک پہ یہ قصر آسماں اک دن
ہمارے زیر قدم ہوگی کہکشاں اک دن
بڑھے گا جانب منزل یہ کارواں اک دن
فضائے ارض و سما ہوگی ہم عناں اک دن
حیات خضر ملے گی ہر ایک ذرے کو
ہمارا نقش قدم ہوگا جاوداں اک دن
ابھی جو خرمن اہل وفا پہ گرتی ہیں
چراغ راہ بنیں گی وہ بجلیاں اک دن
بہ ایں یقین و بہ ایں اعتقاد حسن یقیں
ابھی تو آئے گا وہ عہد خونچکاں اک دن
وہ عہد جس میں عزائم کے سوز و ساز کے ساتھ
اٹھے گا سینۂ مزدور سے دھواں اک دن
ہمارے ذوق تجسس کی تشنہ کامی کا
زمانہ لے گا سر دار امتحاں اک دن
ملیں گے بھیس میں رہزن کے رہبران وطن
فریب دیں گے ہمارے ہی پاسباں اک دن
یہ زر پرست کہ ہیں انقلاب کے دشمن
مٹا کے ہم کو بہت ہوں گے شادماں اک دن
چمن پہ فرقہ پرستی کی آگ برسا کر
یہ پھونک دیں گے ہر اک شاخ آشیاں اک دن
انہیں کا تیر ہے وہ گوڈسےؔ ہو یا اکبرؔ
ہر ایک بزم پہ لچکے گی یہ کماں اک دن
بنائیں گے یہی جمہوریت کے پردے میں
ہمارے ملک پہ غیروں کو حکمراں اک دن
منائیں گے یہ غریبوں کے خون سے ہولی
اجاڑ دیں گے کسانوں کی بستیاں اک دن
یہ جانشین ہیں راون کے ان کی سازش سے
اٹھیں گی رام کی عظمت پہ انگلیاں اک دن
جلو میں ان کے وہ سیلاب کشت و خوں ہوگا
لرز اٹھیں گی ہمالہ کی چوٹیاں اک دن
بتان دیر ندامت سے سرنگوں ہوں گے
اٹھے گی سینۂ ناقوس سے فغاں اک دن
- کتاب : Karwan-e-azadi (Pg. 99)
- Author : Masood Akhtar Jamal
- مطبع : Basmah Khatoon (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.