Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غرور کا انجام

عطا عابدی

غرور کا انجام

عطا عابدی

MORE BYعطا عابدی

    دلچسپ معلومات

    بچوں کا ماہنامہ امنگ، نئی دہلی ستمبر 1992، امنگ کی منتخب کہانیاں اردو اکادمی ، دہلی 1995

    منظوم کہانی

    حامد تھا مدرسے کا اک ہونہار بچہ

    جویا تھا علم کا وہ تھا کامگار بچہ

    عزت بڑوں کی کرتا چھوٹوں سے پیار کرتا

    سب کو سلام کرتا سب سے ادب سے ملتا

    پیکر خلوص کا تھا یوں با تمیز تھا وہ

    اپنے ہوں یا پرائے سب کا عزیز تھا وہ

    اک روز اس کے دل میں شیطان آ سمایا

    پھر کیا تھا خود نمائی نے سر بہت اٹھایا

    سوچا یوں ہی نہیں یہ لوگوں پہ دھاک میری

    شاید یہاں سبھوں سے اونچی ہے ناک میری

    سب چاہتے ہیں مجھ کو میں سب کا ہوں دلارا

    شاید نہیں ہے روشن مجھ سا کسی کا تارہ

    یہ سوچتے ہیں ایسا مغرور ہو گیا وہ

    اخلاص و نیک سیرت سے دور ہو گیا وہ

    ملنے لگی شرارت ہی میں اسے تو لذت

    وہ مانتا برا جب کرتا کوئی نصیحت

    تنگ آ کے رفتہ رفتہ لوگوں نے ساتھ چھوڑا

    یاروں نے منہ کو موڑا اپنوں نے رشتہ توڑا

    اوروں سے دور ہو کر اپنے میں کھو گیا وہ

    بستی میں مدرسے میں تنہا سا ہو گیا وہ

    ساتھ اس کے مدرسے اب ساتھی کوئی نہ جاتا

    اب ساتھ وہ کسی کے ہرگز نہ کھیل پاتا

    اک روز راستے میں دیکھا نہ اس نے پتھر

    زخمی ہوا وہ کافی کھائی جو اس نے ٹھوکر

    خون اتنا بہہ گیا کہ بے ہوش ہو گیا وہ

    آیا جو ہوش اپنی حالت پہ رو پڑا وہ

    کوئی نہ تھا وہاں جو اس کی مدد کو آتا

    لنگڑاتا اور روتا اس شام گھر کو پہنچا

    ایک ہفتہ بعد اس کا سالانہ امتحاں تھا

    لیکن علاج ہی میں ہفتہ وہ سارا گزرا

    دن امتحاں کے بارش نے راستے میں گھیرا

    پیڑوں کے نیچے دبکا چھتری نہ لا سکا تھا

    ویسے تو ساتھیوں کو اس نے بہت پکارا

    لیکن کسی کو اس پر مطلق ترس نہ آیا

    القصہ امتحاں میں ناکام ہو گیا وہ

    تھا نیک نام کل تک بدنام ہو گیا وہ

    بچو فقط کہانی ہرگز اسے نہ جانو

    یہ بات قیمتی ہے دل سے تم اس کو مانو

    بھولے سے بھی نہ ہرگز دل میں غرور آئے

    کردار بھی ہو ایسا سب کو سرور آئے

    کرتا ہے خاک جسم و جاں کو غرور ایسے

    سوکھے ہوئے شجر کو کھا جائے آگ جیسے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے