حضوری
حضوری میں یہ مشکل تھی کہ ہو کیا کچھ بیاں پہلے
وفا کا ذکر پہلے یا جفا کی داستاں پہلے
نیاز و ناز میں فرق مراتب کوئی کیا سمجھے
جبیں پہلے جھکی یا کھنچ کے آیا آستاں پہلے
وہی ہے وادیٔ ایمن وہی طور تجلی ہے
مگر میں سیکھ لوں اہل محبت کی زباں پہلے
کبھی اک آن میں سوز نظر سے جل اٹھے پردے
کبھی برسوں ہوئے تاب نظر کے امتحاں پہلے
بس اک دو گام اور آگے ہے اس کے منزل عرفاں
اگر طے ہو سکے یہ منزل وہم و گماں سے پہلے
خرد بھی رہبر منزل ہے لیکن معتبر کم ہے
یہ شرط اولیں ہے دل کی ہو لے ہم عناں پہلے
منیرؔ آساں نہیں ہے راہ الفت سے گزرنا بھی
یہ لازم ہے کہ ہو لے خوگر ضبط فغاں پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.