وہ مجھ سے ملا مگر
قرب و دوری کی اس نہج پر
جہاں امانت میں خیانت کا خوف رہا
جہاں چاشنی کا ایسا دور تھا
کہ نہ دن گزرنے کا علم نہ رات کا پتا
جہاں سپردگی کا وہ عالم تھا
کہ دو جسم ایک جان کا معاملہ
مگر عجب سا ایک رکھ رکھاؤ رہا
ہم دونوں کے درمیان
نہ وہ دریا کے پار اترا
نہ میں نے کھولے بادبان
گویا میرے اور اس کے بیچ
چند فرلانگ ادب کی دوری ہو
اس کے اندر جھانکنا جیسے
کوئی نا قابل معافی چوری ہو
جیسے مقدس کتابوں کی جانب
بے وضو بڑھتا ہوا ہاتھ
احتراماً روک لے کوئی
جیسے سرہانے پہ پڑتا ہوا پاؤں
احتیاطاً تھام لے کوئی
جیسے الٹے پڑے ہوئے جوتے کی سمت
فوراً رخ آسمان سے موڑ لے کوئی
گویا اس کا وجود کسی مقدس شے کی مانند تھا
جس کو غیر قصداً چھونا بھی گناہ ہو
گویا اس کی ذات میں سفر کرنا تو حلال تھا
مگر اس کے دل میں گھر کرنا حرام ہو
وہ مجھ سے ملا مگر
قرب و دوری کی اس نہج پر
جہاں امانت میں خیانت کا خوف رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.