جھوٹ کا نتیجہ
احمد ببلو بابو سلمیٰ
ایک جماعت کے یہ بچے
اخلاقی گھنٹے میں دیکھو
جمع ہوئے ہیں اک اک کر کے
نظم و ضبط جماعت میں تھا
اف نہیں کرتا تھا کوئی بچہ
یہ جو کہانی کا تھا گھنٹہ
سب کو شوق کہانی کا تھا
دیکھو کلاس میں استاد آئے
اٹھ کے کھڑے ہوئے سارے بچے
سب نے کیا سلام اب ان کو
بچے تھے سب من کے اچھے
ہم آواز تھا ہر اک بچہ
ہم ہیں کہانی کے سب شیدا
سب نے مل کر کیا تقاضا
ہم کو سنائیے اچھا قصہ
سن کر بچوں سے یہ باتیں
ہو گئے خوش استاد اسی دم
منو چنو منو خوش تھے
قابل دید ہے شوق کا عالم
ٹیچر نے جو چھیڑی کہانی
بچے ہمہ تن گوش ہوئے سب
خاموشی تھی ہر چہرے پر
سب سے کہا یہ ٹیچر نے اب
ایک پہاڑی کے دامن میں
قریہ اک شاداب تھا بچو
گاؤں میں اک چرواہا بھی تھا
ہاں وہ بہت نادان تھا پیارو
روز پہاڑی پر وہ جاتا
بکریاں اپنی خود ہی چراتا
دن بھر ہانکتا وہ گلے کو
شام ڈھلے گھر واپس آتا
اک دن اس کو سوجھی شرارت
رہ رہ کر اس نے چلایا
لوگو آؤ مجھ کو بچاؤ
شیر نے بولا ہے اب دھاوا
لٹھے بھالے برچھیاں لے کر
بھاگے آئے لوگ برابر
پایا سلامت چرواہے کو
کہنے لگا چرواہا ہنس کر
شیر یہاں آیا نہیں کوئی
یوں ہی شرارت میں نے کی تھی
شکریہ آپ یہاں سب آئے
آپ کی ہمدردی ہے سچی
میں نے سب کو یوں ہی پرکھا
امتحاں آپ کی چاہت کا تھا
خوش ہوں آپ کی ہمدردی پر
میں نے پیار سبھوں کا پایا
تھا یہ کرتب چرواہے کا
اس نے الو سب کو بنایا
مایوسی کے ساتھ وہ لوٹے
جھوٹا چرواہے کو پایا
عزت چرواہے نے گنوائی
اب کے منہ کی اس نے کھائی
چرواہے کی نادانی پر
دی قریے والوں نے دہائی
ہریالی کا موسم آیا
غلے نے بھی چارا پایا
تھا مسرور بہت چرواہا
اس نے خوشی کا نغمہ گایا
اس نے اب منظر یہ دیکھا
شیر ہے غلے میں آ دھمکا
گھبرا کر پھر وہ چلایا
دیکھو شیر نے کر دیا حملہ
گاؤں میں چیخیں سنیں لوگوں نے
ایک مذاق اسے سب سمجھے
آیا نہ کوئی اس کی مدد کو
پڑ گئے جان کے لالے دیکھو
شیر کا بن گیا بچو نوالہ
چرواہے کا سارا گلہ
پھر چرواہے پر ہوا جو حملہ
خاتمہ ہو گیا چرواہے کا
شب کا ہوا گہرا سناٹا
چرواہا اب گھر نہیں آیا
اس کی ماں بہنیں تھیں پریشاں
بڑھ گیا ان پر خوف کا سایہ
دوسرے دن کا سورج نکلا
گاؤں میں چرواہے کا تھا چرچا
سب نے پہاڑی پر جا دیکھا
غم تھا پتا اب چرواہے کا
قصہ ختم ہوا یہ بچو
تم ہو کیوں غمگیں یہ بولو
چرواہے کی فکر کو چھوڑو
چرواہے سے سبق یہ سیکھو
جھوٹ سے جان گئی تھی اس کی
بات ہمیشہ کہنا سچی
مانو جھوٹ بلا ہے بچو
اس سے ہمیشہ بچ کر رہیو
جھوٹ سے جان بھی جا سکتی ہے
جھوٹ تو اک اندھی شکتی ہے
جھوٹ گناہ ہے جانو بچو
دوزخ ملتی ہے جھوٹوں کو پیارو
چھوڑو شرارت ساری چھوڑو
سچائی کو بس اپناؤ
- کتاب : Gagar me.n Sagar (Pg. 19)
- Author : Gagar me.n Sagar
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.