جنوں ذات
ہم جنوں ذات ترے حکم پہ نکلے جاناں
ایسے نکلے ہیں کہ شاید ہی پلٹ کر آئیں
دل نے اک خواب جو دیکھا تو پکارا اٹھ کے
حکم اترا ہے کہ گھر بار کو تنہا چھوڑیں
اپنی وادی سے کسی دشت کو ہجرت پکڑیں
اپنے باغات و چمن زار کو تنہا چھوڑیں
اس سے پہلے کہ رگ و پے میں سیاہی پھیلے
اپنے دربار طرب زار سے باہر نکلیں
اس سے پہلے کہ شب زیست کا پہلو بدلے
راحتیں ترک کریں اور سفر پر نکلیں
اور جب راہ تلاشیں تو سفر میں ایسے
کہ قدم درد کے ماروں کے حوالے کر دیں
اپنے ہاتھوں کو یتیموں کے سروں پر رکھ دیں
اپنی آنکھوں کو بچاروں کے حوالے کر دیں
اتنا سننا تھا کہ بس رخت محبت باندھا
اپنے اندر کی کدورت کے دروں کو توڑا
اپنی خواہش زدہ عادات پہ تالے ڈالے
اپنی خود غرض تمناؤں کو پیچھے چھوڑا
اور ہم راہ ترے پیار پرندے لے کر
اپنے ہاتھوں میں تری چاہ کی شمعیں تھامے
اپنے ہونٹوں پہ ترے درد کے نغمے لے کر
اپنے ماتھے پہ ترے شوق کا صحرا باندھے
ہم جنوں ذات ترے حکم پہ خود سے نکلے
ایسے نکلے ہیں کہ شاید ہی پلٹ کر آئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.