وہ خواب کہ جن میں جلتی تھی شمعیں تیرے رخساروں کی
وہ خواب کہ جن میں بنتی تھی تصویر مرے شہکاروں کی
وہ خواب کہ جن کی طاقت سے دنیا کا روپ بدلنا تھا
وہ خواب کہ جن کی ٹھنڈک میں شعلوں پر مجھ کو چلنا تھا
وہ خواب کہ جن کے دامن میں تہذیب نو کے خاکے تھے
آنے والے کل کی خوشیاں گزرے ہوئے کل کے سائے تھے
ان خوابوں کے انجام پہ یہ آنکھیں شرمندہ ہوتی ہیں
وہ خواب جو سارے ٹوٹ چکے ان کی میت پہ روتی ہیں
یہ دنیا کتنی ظالم ہے خوابوں کا سودا کرتی ہے
معصوم دلوں کی آرزوئیں سکوں میں تولا کرتی ہے
اس دنیا کے ہر گوشے میں غربت ہے بھوک ہے خواری ہے
کچھ کے حصے میں سرمایہ کچھ کا حصہ ناداری ہے
ایسی دنیا میں خواب مرے زندہ کیسے رہ سکتے تھے
شیشے کی طرح وہ نازک تھے یہ ٹھیس کہاں سہہ سکتے تھے
لیکن میں ابھی مایوس نہیں ہر غم کو خوشی میں ڈھالوں گا
وہ خواب جو مجھ سے روٹھ گئے ان خوابوں کو سمجھا لوں گا
میں پھر ابھروں گا جینے کے کچھ اور نئے ارمان لئے
یہ دور بدلنے کے دعوے اپنے حق کا اعلان لئے
میں بستی بستی گھر گھر میں نعروں کی آگ بچھا دوں گا
مظلوم جفا کش لوگوں کی سوئی تقدیر جگا دوں گا
میں گیت لکھوں گا فصلوں پر باغوں کھیتوں کھلیانوں پر
مل مزدوروں کی ٹولی پر گاؤں کے مست کسانوں پر
اب جب تک بھی میں زندہ ہوں ہر دکھ ہر صدمہ جھیلوں گا
میں طوفانوں سے الجھوں گا میں ہر خطرے سے کھیلوں گا
اور مر بھی گیا تو دھرتی کے ہر ذرے میں بٹ جاؤں گا
میں ہر اک کے غم کا ساتھی سب کا شاعر کہلاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.