Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نقوش

MORE BYپریم واربرٹنی

    کچی دیوار سے گرتی ہوئی مٹی کی طرح

    کانپ کانپ اٹھتا ہے برباد محبت کا وجود

    حسرتیں سوت کے دھاگوں کی طرح نازک ہیں

    درد کی کوڑیاں کس طرح بندھیں گی ان میں

    کون گھٹنوں میں لئے سر کو اکیلا تنہا

    روز روتا ہے مرادوں کے حسیں منڈپ میں

    کتنی ویران ہے اجڑے ہوئے خوابوں کی منڈیر

    بھولی بسری ہوئی یادوں کے پپیہے چپ ہیں

    ہائے کیا شام تھی وہ شام وہ دیہات کی شام

    میری آنکھوں میں دھنک جھول گئی پنگھٹ پر

    اور جب جھوم کے الغوزہ اٹھایا میں نے

    چاندنی اپنا گھڑا بھول گئی پنگھٹ پر

    نیند کے نشے میں لہرانے لگیں مٹیاریں

    اپنی ہی بانہوں میں بل کھانے لگیں مٹیاریں

    میرے الغوزے کی ہر تان سے پگھلا ترا روپ

    میرے ہر گیت سے برسی کبھی چھاؤں کبھی دھوپ

    کون برسوں کی بجھی راکھ کریدے اے دوست

    گاؤں سے دور کسی اجنبی رہرو کی طرح

    شب کی تنہائی کے جنگل میں گھرا بیٹھا ہوں

    دل میں زخموں کے سلگتے ہوئے کچھ نقش لئے

    ایک دھندلا سا تصور ہے کسی سپنے کا

    ورنہ ہر لمحۂ سیال مجھے یاد نہیں

    تیری صورت تو بہت دیر ہوئی بھول گئی

    اب تو اپنے بھی خط و خال مجھے یاد نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 118)
    • Author : Prem Warbartani
    • مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
    • اشاعت : 1976

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے