aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نورجہاں کے مزار پر

ساحر لدھیانوی

نورجہاں کے مزار پر

ساحر لدھیانوی

MORE BYساحر لدھیانوی

    پہلوئے شاہ میں یہ دختر جمہور کی قبر

    کتنے گم گشتہ فسانوں کا پتہ دیتی ہے

    کتنے خوں ریز حقائق سے اٹھاتی ہے نقاب

    کتنی کچلی ہوئی جانوں کا پتہ دیتی ہے

    کیسے مغرور شہنشاہوں کی تسکیں کے لیے

    سالہا سال حسیناؤں کے بازار لگے

    کیسے بہکی ہوئی نظروں کے تعیش کے لیے

    سرخ محلوں میں جواں جسموں کے انبار لگے

    کیسے ہر شاخ سے منہ بند مہکتی کلیاں

    نوچ لی جاتی تھیں تزئین حرم کی خاطر

    اور مرجھا کے بھی آزاد نہ ہو سکتی تھیں

    ظل سبحان کی الفت کے بھرم کی خاطر

    کیسے اک فرد کے ہونٹوں کی ذرا سی جنبش

    سرد کر سکتی تھی بے لوث وفاؤں کے چراغ

    لوٹ سکتی تھی دمکتے ہوئے ہاتھوں کا سہاگ

    توڑ سکتی تھی مئے عشق سے لبریز ایاغ

    سہمی سہمی سی فضاؤں میں یہ ویراں مرقد

    اتنا خاموش ہے فریاد کناں ہو جیسے

    سرد شاخوں میں ہوا چیخ رہی ہے ایسے

    روح تقدیس و وفا مرثیہ خواں ہو جیسے

    تو مری جان مجھے حیرت و حسرت سے نہ دیکھ

    ہم میں کوئی بھی جہاں نور و جہاں گیر نہیں

    تو مجھے چھوڑ کے ٹھکرا کے بھی جا سکتی ہے

    تیرے ہاتھوں میں مرے ہاتھ ہیں زنجیر نہیں

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Sahir (Pg. 113)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے