پہلی نظر
ہائے وہ پہلی نظر وہ اس کی آنکھوں کے پیام
وہ لجا کر مسکرا کر دست نازک سے سلام
ہر نظر میں میکدے غلطاں وہ چنچل بانکپن
رنگ گلشن بھی تصدق یوں سراپا گل بدن
سر پہ جھومر پاؤں میں پازیب اک زہرہ خصال
اور مجسم کہکشاں اس کے دوپٹے کا جمال
برق کی تصویر کل شانوں پہ لرزاں چوٹیاں
مرمریں ہاتھوں میں اپنی دھن میں گاتی چوڑیاں
کان میں بندے سراپا آفتاب و ماہتاب
پردہ داری کیا کہوں رخ پر تجلی کی نقاب
چال میں آہو کی شوخی چال میں بدمستیاں
ہر قدم پر انقلاب دہر کی رنگینیاں
ہر تکلم اک قیامت ہر تبسم برق ریز
اور جس کی سادگی بھی اک فسانہ حشر خیز
با تکلف با ادب صد ناز وہ جنت بدوش
ایک دن آئی مری پرسش کو وہ نکہت فروش
آنکھوں آنکھوں میں دیا پیغام عشق و بے خودی
زندگانی اک شراب تند بن کر رہ گئی
تھی وہ دزدیدہ نگاہ دلستاں میرے لئے
آ گیا تھا میرے گھر ہی گلستاں میرے لئے
جیسے مل جائے خدائی اس طرح مسرور تھا
گھر کی رونق کیا کہوں اس وقت کا اک طور تھا
وہ تحیر خیز وہ کافر نظارے الاماں
شوق محکم الاماں مبہم اشارے الاماں
میری جانب دیکھ کر ہنس ہنس کے شرماتی رہی
نکہت گیسو سے اک اک سانس مہکاتی رہی
نیچی نظروں سے وہ کچھ کہنا بہ عنوان حیا
آپ کب تشریف لائیں گے یہ اس کی التجا
کیا کہوں کیسے کہوں رہ رہ کے یہ سوچا کیا
جب نہ کچھ بھی بن پڑا تو درد میں ڈوبا کیا
یاس سے اٹھی نظر آنسو بہا کر رہ گئی
اور زبان حال آخر لڑکھڑا کر رہ گئی
الغرض ہونے لگی رخصت وہ جان آرزو
اشک برسانے لگا آخر جہان آرزو
اس کا جانا تھا کہ ویراں ہو گئی میری نظر
لے گئی ہم راہ اپنے رونق دیوار و در
کس قدر رنگین تھی فطرت کی نقاشی نہ پوچھ
شوخیاں کرتی ہوئی تاروں کی شہزادی نہ پوچھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.