Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہ گزر

قتیل شفائی

رہ گزر

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    پھر وہی بڑھتے ہوئے رکتے ہوئے قدموں کی چاپ

    پھر وہی سہمی ہوئی سمٹی ہوئی سرگوشیاں

    پھر وہی بہکی ہوئی مہکی ہوئی سی آہٹیں

    پھر وہی گاتی سی لہراتی سی کچھ مدہوشیاں

    زندگی طوفان تھی سیلاب تھی بھونچال تھی

    وقت پھر بھی کروٹوں پر کروٹیں لیتا رہا

    قافلے اس راہ پر آتے رہے جاتے رہے

    راہ بر سب کو مسافت کا صلہ دیتا رہا

    وہ تبسم جس کو روتے ہیں کئی اجڑے سہاگ

    بن رہا ہے اک لچکتا خار اپنے پاؤں میں

    وہ نظر جو کل تلک ہر جسم کو ڈستی رہی

    آج سستانے لگی ہے مصلحت کی چھاؤں میں

    کتنی امیدوں کے مدفن اس کے ہاتھوں بن چکے

    کتنے ارمانوں کے لاشے اس نے خود کفنائے ہیں

    آہ یہ مقتل کہ جس کے پاسبانی کے لیے!

    کتنے مستقبل فنا کے دوش پر لہرائے ہیں

    کلفتوں سے تنگ آ کر بے خودی کی کھوج میں

    قافلے اس راہ پر آتے رہیں جاتے رہیں

    راہ بر سب کو مسافت کا صلہ دیتا رہے

    راہرو اپنے تجسس کا صلہ پاتے رہیں

    مأخذ :
    • کتاب : kalam-e-qateel shifai (Pg. 65)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے