Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ریل کا سفر

رضا نقوی واہی

ریل کا سفر

رضا نقوی واہی

MORE BYرضا نقوی واہی

    درپیش اچانک جو ہوئی ایک ضرورت

    واہیؔ سے ہوئی ریل پہ چڑھنے کی حماقت

    آ دھمکی ذرا وقت سے پہلے ہی وہ گاڑی

    واہیؔ نے گھڑی دیکھی تو لاحق ہوئی حیرت

    حیرت تھی کہ تعجیل کی کیا وجہ ہے آخر

    تاخیر تو ہے ریل کی دیرینہ روایت

    القصہ ٹکٹ منزل مقصود کا لے کر

    اسباب لئے دوڑ کے پہنچا وہ بہ عجلت

    آگے سے بھی پیچھے سے بھی کھاتا ہوا دھکے

    داخل ہوا اک چھوٹے سے ڈبے میں بہ دقت

    ڈبہ تھا کہ اک گنج شہیداں کا نمونہ

    تھوڑی سی جگہ تنگ تر از گوشۂ تربت

    تربت میں مگر پاؤں تو پھیلاتے ہیں مردے

    زندوں کو نہیں ریل میں اس کی بھی سہولت

    اسباب پہ بیٹھا تھا کوئی ٹانگ اڑائے

    کھڑکی پہ کھڑا تھا کوئی دیوار کی صورت

    اس بھیڑ میں گنجائش الفاظ کہاں تھی

    الفاظ بھی ہونٹوں سے نکلتے تھے بہ دقت

    تھا دم بخود اک گوشے میں سمٹا ہوا واہیؔ

    کم بخت کو تھی سانس کے لینے کی ضرورت

    اور سانس کے لینے کا نہ تھا کوئی بھی امکاں

    تھی بند ہوا آکسیجن کی تھی یہ قلت

    تھے ایک بزرگ اس کے مقابل میں جو بیٹھے

    دیکھی نہ گئی ان سے جو واہیؔ کی یہ حالت

    فرمانے لگے آپ کہاں جاؤ گے بھیا

    برداشت بھی کر پاؤ گے رستے کی صعوبت

    یہ ریل نہیں حضرت سوداؔ کی ہے گھوڑی

    دور زمیں طے کرتی ہے اک دن کی مسافت

    کل اس کو پہنچنا تھا جہاں آج ہے پہنچی

    چوبیس پہر لیٹ ہے اللہ رے سرعت

    میں اپنی تباہی کا بیاں کیا کروں بھیا

    پٹنہ میں تھی کل میرے مقدمے کی سماعت

    پٹنہ ہے مگر آج بھی دلی کی طرح دور

    روتی ہے مری شامت اعمال کو قسمت

    یہ سنتے ہی کان اس کے کھڑے ہو گئے فوراً

    کی عرض کہ یہ آپ نے کیا کہہ دیا حضرت

    میں نے تو یہ سمجھا تھا کہ ہے وقت پہ آئی

    چوبیس پہر لیٹ قیامت ہے قیامت

    بولے وہ بزرگ آپ بڑے سادہ ہیں بھیا

    ہم لوگ کسی کام میں کرتے نہیں عجلت

    معلوم نہیں آپ کو یہ نکتۂ تاریخ

    جو قوم کی خصلت ہے نہ ہی ریل کی خصلت

    وہ ریل کی رفتار ہو یا وقت کی رفتار

    اس ملک میں دونوں کو تساہل کی ہے عادت

    پابندئ اوقات میں ہے شان غلامی

    آزاد ہوا ہند تو کیا اس کی ضرورت

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے