ری سائیکلبن
لفظ واپس نہیں ہوا کرتے
تلخیوں میں گھلے ہوئے لہجے
ظرف کے ہاتھ کیا ہی ماہر ہوں
پھول بن کر نہیں کھلا کرتے
حذف کرنے کا آسرا لے کر
کوئی تحریر لکھ نہیں دینا
بھول جانے کی التجا لے کر
مت کہو کوئی حرف نا بینا
کل جو خالی گیا تھا وار کوئی
کارگر آج ہو بھی سکتا ہے
بھولی بسری گواہیوں کا شجر
بار ور آج ہو بھی سکتا ہے
نظر انداز ہونے والا درد
معتبر آج ہو بھی سکتا ہے
وقت کی دھول میں الجھ کر بھی
زندہ رہتا ہے سانس لیتا ہے
نقش آواز کا ہو حرف کا ہو
لاکھ غائب کرو نگاہوں سے
دل کے اندر کہیں پہ رہتا ہے
نقش بن کر نہیں مٹا کرتے
- کتاب : Gul-e-Dupahar (Pg. 34)
- Author : Saima Asma
- مطبع : Idarah Batool, Sayyed Palaza, Firozpur Road (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.