Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب برات

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    کیونکر کرے نہ اپنی نموداری شب برات

    چلپک چپاتی حلوے سے ہے بھاری شب برات

    زندوں کی ہے زباں کی مزیداری شب برات

    مردوں کی روح کی ہے مددگاری شب برات

    لگتی ہے سب کے دل کو غرض پیاری شب برات

    شکر کا جن کے حلوہ ہوا وہ تو پورے ہیں

    گڑ کا ہوا ہے جن کے وہ ان سے ادھورے ہیں

    شکر نہ گڑ کا جن کے وہ پرکٹ لنڈورے ہیں

    اوروں کے میٹھے حلوے چپاتی کو گھورے ہیں

    ان کی نہ آدھی پاؤ نہ کچھ ساری شب برات

    دنیا کی دولتوں میں جو زردار ہیں بڑے

    قندوں کے حلوے روغنی نانیں لیے کھڑے

    پہنچائے خوان پھرتے ہیں نوکر کئی پڑے

    زندے بھی راہ تکتے ہیں مردے بھی ہیں کھڑے

    ان خوبیوں کو رکھتی ہے تیاری شب برات

    ٹھلیاں چپاتی حلوے کی تو سب میں چال ہے

    ادنیٰ غریب کے تئیں یہ بھی محال ہے

    کالے سے گڑ کی لپٹی کڑھی کی مثال ہے

    پانی سے ہانڈی گیہوں کی روٹی بھی لال ہے

    کرتی ہے ایسی دکھیا پنساری شب برات

    اور مفلسوں کی ہے یہ تمنا کی فاتحہ

    دریا پہ جا کے دیتے ہیں بابا کی فاتحہ

    بھٹیاری کے تنور پہ نانا کی فاتحہ

    حلوائی کی دکان پہ دادا کی فاتحہ

    یاں تک تو ان پہ لاتی ہے ناچاری شب برات

    وارث ہیں جن کے جیتے وہ مردے بھی آن کر

    حلوے چپاتی خوب ہی چکھتے ہیں پیٹ بھر

    جن کا کوئی نہیں ہے وہ پھرتے ہیں در بدر

    اوروں کے لگتے پھرتے ہیں کونوں سے گھر بہ گھر

    ان کی ہے کھاری نون سے بھی کھاری شب برات

    ملا جو دینے فاتحہ گھر گھر میں جاتے ہیں

    حلوہ کہیں کہیں وہ چپاتی اڑاتے ہیں

    مفلس کوئی بلاوے تو منہ کو چھپاتے ہیں

    شکر کا حلوہ سنتے ہی بس دوڑے جاتے ہیں

    کہتے ہوئے یہ دل میں اہا ہا ری شب برات

    چھوڑے ہے لٹو تونبڑی ہر دم بنا کے جو

    حاکم کا پیادہ کہتا ہے یوں اس سے تلخ ہو

    کپڑے بدن بچا کے جو چاہو سو چھوڑ دو

    چھپر جلاؤ گے تو دلاوے گی صبح کو

    تم سے چبوترے میں گنہ گاری شب برات

    پھرتے ہیں عشق باز جو لڑکے کی گھات میں

    ٹونٹا ہی لے کے دیتے ہیں لڑکے کے ہاتھ میں

    مہتابی آ کے چھوڑیں ہیں لڑکے جو رات میں

    کیا زرکیاں سی چھوڑے ہیں ہنس ہنس کے بات میں

    کرتی ہے کام ان کے بھی یوں جاری شب برات

    جو رنڈی باز ہیں وہ بہت دل میں شاد ہو

    کیا کیا انار چھوڑے ہیں بشنی ہو روبرو

    اے بی تم اپنی کلھیا ہمیں چھوڑنے کو دو

    اور چاہو تم ہمارا یہ ہت پھول چھوڑ لو

    ہو جائے جس کے چھٹتے ہی پھلواری شب برات

    اور جو بہار حسن کے ہیں پاکباز یار

    گلکاری چھوڑے ہیں جہاں محبوب گلعذار

    کہتے ہیں ان کو دیکھ کے آنکھوں میں کر کے پیار

    کیا چاہیے میاں تمہیں ہت پھول اور انار

    تم پر تو آپ ہوتی ہے اب واری شب برات

    گھن چکر اپنے دم میں کہیں چرخ کھاتے ہیں

    ٹونٹے ہوائی سینک کہیں قہقہہاتے ہیں

    زینپٹ زپٹ پٹاخے کہیں غل مچاتے ہیں

    لڑکوں کے باندھ غول کہیں لڑنے جاتے ہیں

    کرتی ہے پھر تو ایسی دھواندھاری شب برات

    آ کر کسی کے سر پہ چھچھوندر لگی کڑی

    اوپر سے اور ہوائی کی آ کر پڑی چھڑی

    ہو گئی گلے کا ہار پٹاخے کی ہر لڑی

    پاؤں سے لپٹی شور مچا کر قلم تڑی

    کرتی ہے پھر تو ایسی ستم گاری شب برات

    چہرہ کسی کا جل گیا آنکھیں جھلس گئیں

    چھائی کسی کی جل گئیں باہیں جھلس گئیں

    ٹانگیں بچیں کسی کی تو رانیں جھلس گئیں

    مونچھیں کسی کی پھک گئیں پلکیں جھلس گئیں

    رکھے کسی کی داڑھی پہ چنگاری شب برات

    کوئی دوستوں کو دل میں سمجھتا ہے اپنے غیر

    کوئی دشمنوں سے دل کا نکالے ہے اپنا بیر

    کہتا ہے واں نظیرؔ بھی آتش کی دیکھ سیر

    یا رب تو سب کی کیجیو برسا برس کی خیر

    بے طرح کر رہی ہے نموداری شب برات

    مأخذ:

    Kulliyat-e-nazeer akbarabadi (Pg. 529)

    • مصنف: نظیر اکبرآبادی
      • اشاعت: 1951
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1951

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے