شہر سے باہر نکلتے راستے
سوچتا ہوں میں
تمہارے زیر لب حرف سخن میں
کوئی افسانہ ہے مضمر یا حقیقت یا فریب پختہ کاراں
میں نظر رکھتا ہوں تم پر
اور تمہاری آنکھ ہے پیہم تعاقب میں کسی اک اجنبی کے
اجنبی جو خود ہراساں اور پریشاں حال ہے
دوسری جانب سڑک پر دیر سے اک اور شخص
جھوٹ کو سچ کہہ کے جو اعلان کرتا پھر رہا ہے
دل ہی دل میں ڈر رہا ہے
اڑتے جاتے ہیں سبھی چہروں کے رنگ
گٹھریاں اپنی سمیٹے
شہر سے باہر نکلتے راستوں پر ہر کوئی ہے گامزن
اس بے اعتباری آگہی کے درمیاں
اک عصا بردار کچھ کہتا ہوا
جس کا اک اک لفظ پیوستہ ہے
یوں اک دوسرے سے
جس طرح نزدیک تر آتے ہوئے قدموں کی چاپ
- کتاب : pushtara (Pg. 143)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.