Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شکست

MORE BYاختر پیامی

    گھنے درخت کے سائے میں کون بیٹھا ہے

    تصورات کی سو مشعلیں جلائے ہوئے

    ریاض و فکر کی لہریں جوان چہرے پر

    سیاہ زلف مشیت کا دل چرائے ہوئے

    یہ اضطراب کہ اندر کا دل دھڑکتا ہے

    یہ ارتعاش کہ کہسار تھرتھرائے ہوئے

    یہ آدمی نہ کہیں ضبط زندگی سہہ کر

    مجھی سے چھین لے میرے کنول جلائے ہوئے

    کہو کہو کسی رنگین تیتری سے کہو

    کہ اپنے ہونٹوں پہ نغموں کا بار اٹھائے ہوئے

    زمیں کی سمت روانہ ہو بجلیوں کی طرح

    جلا کے راکھ ہی کر دے محل بنائے ہوئے

    وہ مینکا نے فضاؤں میں راگ چھیڑا ہے

    وہ گھنگھروؤں کی صدائیں زمیں اٹھائے ہوئے

    رشی کی آنکھوں میں اس راگنی سے دیپ چلے

    لبوں سے کھینچ لیا رس نظر ملائے ہوئے

    سنا ہے آج بھی اندر کا تخت باقی ہے

    وہی ہیں رنگ محل اب بھی جگمگائے ہوئے

    مگر ابھی مرے ماتھے پہ نور رقصاں ہے

    مری شکست سے پروردگار لرزاں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Aina Khane (Pg. 100)
    • Author : Akhtar payami
    • مطبع : Zain Publications (2004)
    • اشاعت : 2004

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے