شکست
تیرا سودائی ترے پاس بصد عجز و نیاز
داغ دل اپنے دکھانے کو چلا آیا تھا
دل پہ کیا گزری زمانے نے ستم کیا ڈھائے
اپنی روداد سنانے کو چلا آیا تھا
تھا یقیں جب در محبوب پہ پہنچیں گے تو پھر
چہرۂ زیست سے دھل جائے گی گرد آلام
اپنے دامن میں چھپا لے گی پھر آغوش سحر
پھر پذیرائی کو آئے گی مہکتی ہوئی شام
آس تھی اے مرے محبوب مری جان حزیں
تیرے انفاس کی خوشبو سے مہک جائے گی
تیرے الطاف و عنایات کی گل ریزی سے
باغ ہستی کی تہی دامنی ڈھک جائے گی
تیری آنکھوں میں وہی پیار نمایاں ہوگا
تیرے لہجہ میں لگاوٹ کی وہی خو ہوگی
کھل اٹھیں گے اسی انداز سے عارض کے گلاب
تیری زلفوں میں اسی چاہ کی خوشبو ہوگی
سرخ رو ہوں گے غم دل غم دوراں دونوں
پھر وہی دور محبت کا پلٹ آئے گا
تیرے قدموں پہ دل زار کے سجدے ہوں گے
تیری آنکھوں میں وہی پیار سمٹ آئے گا
دور ہوگی غم ایام کی تپتی ہوئی دھوپ
تیری زلفوں کا مہکتا ہوا سایا ہوگا
میں نے سمجھا تھا تری پرسش غم سے شاید
درد کم ہوگا غم دل کا مداوا ہوگا
کیا خبر تھی کہ ترا پیار بھی دھوکا ہوگا
اک ضرورت نے کیا تھا تجھے مجبور وفا
مصلحت ساز طبیعت کو چھپانے کے لئے
کر لیا تو نے خدا کو بھی محبت میں گواہ
پرسش غم کا تو کیا ذکر کہ اس محفل میں
میں نگاہ غلط انداز کے قابل بھی نہیں
حاصل بزم جسے تو نے کبھی سمجھا تھا
آج وہ جان حزیں در خور محفل بھی نہیں
خواب کیا کیا دل دیوانہ نے دیکھے تھے نیازؔ
کیا بھیانک ملی ان خوابوں کی تعبیر ہمیں
اک نیا درد ملا ہم کو شکست دل کا
اک نئے موڑ پہ لے آئی ہے تقدیر ہمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.