سونے سے پہلے ایک خیال
مجھے نومبر کی دھوپ کی طرح مت چاہو
کہ اس میں ڈوبو تو تمازت میں نہا جاؤ
اور اس سے الگ ہو تو
ٹھنڈک کو پور پور میں اترتا دیکھو
مجھے ساون کے بادل کی طرح چاہو
کہ اس کا سایہ بہت گہرا
نس نس میں پیاس بجھانے والا
مگر اس کا وجود پل میں ہوا
پل میں پانی کا ڈھیر
مجھے شام کی شفق کی طرح مت چاہو
کہ آسمان کے قرمزی رنگوں کی طرح
میرے گال سرخ
مگر لمحہ بھر بعد
ہجر میں نہا کر، رات سی میلی میلی
مجھے چلتی ہوا کی طرح مت چاہو
کہ جس کے قیام سے دم گھٹتا ہے
اور جس کی تیز روی قدم اکھیڑ دیتی ہے
مجھے ٹھہرے پانی کی طرح مت چاہو
کہ میں اس میں کنول بن کے نہیں رہ سکتی ہوں
مجھے بس اتنا چاہو
کہ مجھ میں چاہے جانے کی خواہش جاگ اٹھے!
- کتاب : kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 972)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.