گڈو بیٹے روتے کیوں ہو
قصہ سننے کی خواہش ہے
اچھا اپنے آنسو پونچھو
لو ہم اک قصہ کہتے ہیں
اکسٹھ سال گزرتے ہیں
افغانوں کی اک بستی میں لڈن خاں نے جنم لیا تھا
داروغہ کے بیٹے تھے وہ نانا ان کے مولانا تھے
کھاتا پیتا گھر تھا ان کا
لڈن خاں اچھے بچے تھے بالکل ویسے جیسے تم ہو
ان کے گھر والے بھی ان سے اتنی ہی الفت کرتے تھے جتنی ہم تم سے کرتے ہیں
جب وہ تھوڑے بڑے ہوئے تو
نانا ان کو مکتب میں داخل کر آئے
لڈن خاں نے پڑھنا سیکھا
لکھنا سیکھا لڑنا سیکھا آخر وہ افغانی بھی تھے
چودہ پندرہ برسوں ہی میں لڈن خاں کو یہ بے فکری راس نہ آئی
نانا اور ابو دونوں نے لڈن خاں سے کٹی کر لی
مرنا جینا تم کیا سمجھو
تب مجبوراً
لڈن خاں نے پڑھنا چھوڑا
اپنے گھر سے نانا جوڑا
ٹیوشن کرتے لشٹم پشٹم اپنے گھر کا خرچ چلاتے
ان کی اماں کو راجہ سے تھوڑی سی پنشن ملتی تھی کام کسی صورت چل جاتا
ماں نے ان کی شادی کر دی
لیکن بیوی خوش قسمت تھی جس نے جلد ہی کئی کر لی
گڈو بیٹے
ہونی ہو کر ہی رہتی ہے
مکتب میں رہ کر لڈن خاں غزلیں کہنا سیکھ چکے تھے
افغانی ہونے کے ناتے لوگوں سے ڈرتے بھی نہیں تھے
اپنی غزلوں میں نظموں میں تیکھی تیکھی باتیں کہتے لوگوں پر پھبتی کستے تھے
اپنے ہوں یا غیر سبھی پر
سچ کہنے میں سچ لکھنے میں باک نہ کرتے یہ تو ایک نشہ ہوتا ہے
بس پھر کیا تھا اپنے غیر سبھی ان کے دشمن بن بیٹھے
ٹیوشن چھوٹے وے مینی کی وے مینی سے منشی گیری
در در بھٹکے باز نہ آئے
کڑوی تیکھی غزلیں نظمیں کہہ کہہ کر انبار لگایا
اتنے سے بھی چل سکتا تھا
لیکن وہ تو راجہ جی پر پھبتی کس کر امی کی پنشن لے ڈوبے
بولو ان کی کیا اٹکی تھی راجہ جو کچھ بھی کرتا تھا لڈن خاں سے کیا مطلب تھا
امی بیچاری اس غم میں کڑھ کڑھ کر پردیس سدھاریں یوں سمجھو بس روٹھ گئیں وہ لڈن خاں سے
لیکن بیٹا مرنے میں پیسے لگتے ہیں لڈن خاں نے گھر بھی بیچا
آگے پیچھے کوئی نہیں تھا اب تو لڈن خاں کھل کھیلے
سچی سچی باتیں کہہ کر کڑوی تیکھی غزلیں لکھ کر زہر آلودہ نظمیں پڑھ کر
ایک سرے سے سب لوگوں کو دشمن در دشمن کر بیٹھے
ساری دنیا دشمن ہو تو لڈن خاں بچتے بھی کیسے
سب نے مل کر گھیرا ڈالا
آگے دشمن پیچھے دشمن دائیں دشمن بائیں دشمن اوپر دشمن نیچے دشمن
لڈن خاں میں عقل نہیں تھی اب بھی چکنی چپڑی باتیں کر کے چپکے سے بچ لیتے
لڈن خاں نے اپنی غزلیں اپنی نظمیں ساری چیزیں چھوڑ کر
چپکے سے مر جانے ہی کو بہتر جانا
گڈو میرے پیارے بیٹے
میرے راج دلارے بیٹے
دیکھو تم غزلیں مت کہنا
بیٹے تم نظمیں مت لکھنا
لکھنا ہی پڑ جائے تو پھر سچ مت لکھنا
دیکھو بیٹا
سچ مت لکھنا
سچ مت لکھنا
- کتاب : kamaan (Pg. 360)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.