Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ نفرتیں کیوں

ملکہ نسیم

یہ نفرتیں کیوں

ملکہ نسیم

MORE BYملکہ نسیم

    یہ نفرتوں کی بنا جانے کس نے ڈالی ہے

    محبتوں سے بھرا ہے وطن کا ہر ذرہ

    ہوا چلے تو ہر اک گھر کو

    زندگی دے دے

    گھٹا جو برسے تو بنجر زمیں ہری کر دے

    بہار آئے تو دیکھے نہ شاہ اور نہ فقیر

    گلوں کے رنگ سے دھرتی کی

    گودیاں بھر دے

    یہ نفرتوں کا چلن پھر کہاں سے آیا ہے

    کبھی گھٹاؤں نے یہ بھید بھاؤ رکھا ہے

    ہواؤں نے کبھی دیر و حرم کو پرکھا ہے

    سحر کی دھوپ نہ سوچے کہاں نکلنا ہے

    نہ چھاؤں دیکھے کسی راہگیر کا منصب

    تو پھر یہ زہر کی بوندیں کہاں سے آئی ہیں

    کسی کے ساتھ ذرا دور چل کے دیکھو تو

    کسی کے ہاتھ کو ہاتھوں میں لے کے دیکھو تو

    کسی کے درد کو پلکوں سے چن کے دیکھو تو

    ہٹا دو آنکھوں سے پردے یہ نفرتوں کے اگر

    سب ایک سا لگے کعبہ ہو یا کلیسا ہو

    نہ کوئی رام کا مندر نہ بابری مسجد

    نہ گردوارے کے در پر کسی کا پہرہ ہو

    دلوں کو جھکنے جھکانے کا فن اگر آ جائے

    جہاں سے تفرقہ بازی کا ہر چلن مٹ جائے

    اشوکؔ و اکبرؔ و گوتمؔ نے فرق کب رکھا

    چلے تھے جوہرؔ و گاندھیؔ بھی ایک ساتھ سدا

    لئے جواہرؔ و اقبالؔ پریم کی سوغات

    یہ سچ ہے

    نانک و چشتی کا خواب ایک ہی تھا

    تو ان کے خوابوں کی تعبیر کیوں نہ سچ کر دیں

    محبتوں سے زمانے میں روشنی بھر دیں

    مأخذ :
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے