Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ تمنا عبث

شہزاد احمد

یہ تمنا عبث

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    اسے دیکھنے کی تمنا عبث

    وہ کیسا لگے گا

    ابھی دھندلی دھندلی لکیروں نے چہرہ بنایا نہیں

    ابھی اس کی آواز بھی ریشہ ریشہ ہے

    اس نے گزرتی ہوئی ساعتوں کو بتایا نہیں

    ابھی برف کی تہ کے نیچے ہیں آنکھوں کی جھیلیں

    ابھی جھیل کی مچھلیاں زرد سورج کی کرنوں سے محروم ہیں

    مگر کیا خبر

    وہ ازل سے ابد تک اسی کیفیت میں رہے

    یا مری آنکھ اس کی بدلتی ہوئی رنگتوں سے شناسا نہ ہو

    میں اسے کیوں ادھورا کہوں

    میری آنکھیں ہی شاید مکمل نہ ہو

    یہی سوچتے سوچتے مجھ کو نیند آ گئی

    اور ہوا دیر تک میرے کانوں میں کہتی رہی

    دیکھ لے دیکھ لے

    میں نے گھبرا کے آنکھیں اٹھائیں

    وہاں تیرگی کے سوا اور کوئی نہ تھا

    میں نے دل سے کہا

    رات کافی پڑی ہے ابھی سور ہیں

    سور ہیں

    ابھی نیند کا پہلا جھونکا بھی آیا نہ تھا

    پھر ہوا نے کہا دیکھ لے دیکھ لے

    خامشی رنگ ہے

    تیرگی کی صدا سنگ ہے

    بنتے بنتے ہوئے روز و شب نقش پا سے زیادہ نہیں

    اور تو سوچتا ہے کہ تکمیل ہو

    چہرے اتنے شناسا ہوں تو ان کو پہچان لے

    یہ تمنا عبث

    مأخذ :
    • کتاب : auraq salnama magazines (Pg. e-261 p-249)
    • Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
    • مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahor (1967 )
    • اشاعت : 1967

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے