فرض کرو کہ سارے جانور بات بھی کرتے ہم سے
ان کے جو جی میں آ جاتا کہہ دیتے ایک دم سے
دروازے پر کتا کہتا بھوکے ہیں دو دن کے
کوئی دوا بھی دے دو دیکھو مکھی زخم پہ بھنکے
باورچی خانے میں چیونٹی شکر مانگتی رہتی
بس دو دانے بس دو دانے ہر پھیرے پر کہتی
چڑیا اڑتے پھرتے کھڑکی پر آواز لگاتی
بچوں کے کمرے میں چھپ کر دال کے دانے کھاتی
گئے بیل سبزی کے ٹھیلے والوں سے لڑ جاتے
ڈنڈے کھا کر گالیاں بکتے دل کی آگ بجھاتے
بلی دودھ کا پیالہ پکڑے گوشت مانگتی رہتی
دن بھر لیٹی دادی جیسی اپنی بات ہی کہتی
بکرے کی قربانی پر کچھ بکرے ماتم کرتے
مرغے بھی اس مجلس میں منہ لٹکا کر غم کرتے
ساس بہو کے جھگڑے کی چھپکلیاں شاہد ہوتیں
شوہر کی آمد پر سارا قصہ وہ ہی روتیں
غرض کے ساری دنیا میں اک شور سا برپا رہتا
چپ ہو جاؤ چپ ہو جاؤ سارا عالم کہتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.