Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ذیابیطس کے مریض

سید محمد جعفری

ذیابیطس کے مریض

سید محمد جعفری

MORE BYسید محمد جعفری

    دلچسپ معلومات

    یہ نظم ذیابیطس کلب کے سالانہ اجلاس میں ۱۹؍اگست ۱۹۷۳ء کو پڑھی گئی

    وہ مریضان ذیابیطس جو آئے ہیں یہاں

    ان میں بچے بھی ہیں شامل اور بوڑھے اور جواں

    اس زمانے میں کہ جب ہے ملک میں ہر شے گراں

    یہ بناتے ہیں شکر بڑھتی ہیں جس سے تلخیاں

    خون کی نلیوں میں کالسٹرول بڑھ جائے اگر

    ''پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر''

    خون میں ان کے شکر ہے شکر کرتے ہیں مگر

    یہ دعا دیتے ہیں 'انسولین' کو شام و سحر

    'کاربوہائیڈریٹ' آ جاتے ہیں جس شے میں نظر

    کھانے پینے میں کیا کرتے ہیں یہ اس سے حذر

    یہ جو میٹھے خون والے ہیں انہیں معلوم ہے

    ''پنکریاٹک جوس'' میں سے ان کے کچھ معدوم ہے

    یہ نمک خواران ملت جب کہیں پیتے ہیں چائے

    ''آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے''

    ڈالتے ہیں یہ ''سویٹکس'' اس میں چینی کی بجائے

    جس کو اپنی جان پیاری ہو شکر کس طرح کھائے

    یہ ہیں وہ فرہاد جو شیریں سے اپنی دور ہیں

    ہے ذیابیطس وہ بڑھیا جس سے یہ مجبور ہیں

    یہ جو بچے ہیں ذیابیطس کے غم میں مبتلا

    یا الٰہی ان کی گاڑی عمر کی ایسے چلا

    ان کے قابو آ کے دب جائے مرض کی یہ بلا

    بچ رہے گا احتیاطوں میں اگر رہ کر پلا

    شرط یہ ہے زندگی میں نظم ہو اور انضباط

    احتیاط اور احتیاط اور احتیاط اور احتیاط

    ہو ذیابیطس جسے اس کی دوا پرہیز ہے

    ہے رفیق زندگی یہ دکھ جو درد آمیز ہے

    اس کا پھر ورثے میں ملنا بھی تعجب خیز ہے

    خاندانی قسم کا دکھ ہے حذر انگیز ہے

    ورنہ میٹھا خوں اگر رگ میں رواں ہو جائے گا

    ''دوستی ناداں کی ہے، جی کا زیاں ہو جائے گا''

    مأخذ :
    • کتاب : Teer-e-Neem Kash (Pg. 148)
    • Author : Sayed Mohammad Jafri
    • مطبع : Sang-e-Meel Publications, Lahore (P.k.) (2007)
    • اشاعت : 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے