Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زندہ آدمی سے کلام

ابرار احمد

زندہ آدمی سے کلام

ابرار احمد

MORE BYابرار احمد

    کبھی وقت کی سانس میں

    ہونٹ الجھا کے دیکھے ہیں تم نے

    کہ اس بد گماں موسموں کے مغنی کی تانیں

    نہاں خانۂ دل میں

    گہری خموشی کی ہیبت گراتی چلی جا رہی ہیں

    ازل سے ابد تک بپھرتے ہوئے

    سیل بے مائیگی میں کبھی

    دل اکھڑتے ہوئے شہر گرتے ہوئے

    دیکھ پائے ہو تم

    کبھی بھیگے بھیگے سے دیوار و در میں

    کہ بچپن کی گلیوں مکانوں میں

    بارش کی آواز سے دل دہلتے ہوئے

    کسی مشترک خوف کی آہٹوں سے

    دھڑکتے ہوئے بام و در اور زینے

    مسلسل ہوا اور بارش کی آواز چلتی ہوئی

    کبھی منہ اندھیرے کی تقدیس میں

    دور سے آتی گاڑی کی سیٹی کو سنتے ہوئے

    تم نے سوچا ہے ان کے لئے

    جن کے قدموں میں منزل

    مسلسل عذاب اور خوابوں سے تعبیر تک دور ہے

    کبھی شام کی سنسناتی ہوا میں

    ٹھٹھرتی خموشی کی سہمی صدا سن کے

    دروازہ کھولا ہے ان کے لئے

    جن کے ہاتھوں کی لرزش میں دستک نہیں

    مجھے پوچھنا ہے

    کہ کھلتے ہوئے پھول چلتی ہوا

    اور گزرے مہ و سال کی دستکوں پر

    نہ ہو سکنے والوں پہ آنسو بہائے ہیں تم نے

    کہ میں

    رات کی ایک ہچکی میں ٹھہری ہوئی سانس ہوں

    اور تمہاری گھنی نیند کے بازوؤں سے

    پھسلتا ہوا لمس ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Aakhrii Din Se pehle (Pg. 84)
    • Author : Abrar Ahmed
    • مطبع : Tahir Aslam Gora, Gora Publishers (1997)
    • اشاعت : 1997

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے