Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زندگی

MORE BYجاں نثار اختر

    تمتمائے ہوئے عارض پہ یہ اشکوں کی قطار

    مجھ سے اس درجہ خفا آپ سے اتنی بیزار

    میں نے کب تیری محبت سے کیا ہے انکار

    مجھ کو اک لمحہ کبھی چین بھی آیا تجھ بن

    عشق ہی ایک حقیقت تو نہیں ہے لیکن

    زندگی صرف محبت تو نہیں ہے انجم

    سوچ دنیا سے الگ بھاگ کے جائیں گے کہاں

    اپنی جنت بھی بسائیں تو بسائیں گے کہاں

    امن اس عالم افکار میں پائیں گے کہاں

    پھر زمانے سے نگاہوں کا چرانا کیسا

    عشق کی ضد میں فرائض کو بھلانا کیسا

    زندگی صرف محبت تو نہیں ہے انجم

    تیر افلاس سے کتنوں کے کلیجے ہیں فگار

    کتنے سینوں میں ہے گھٹتی ہوئی آہوں کا غبار

    کتنے چہرے نظر آتے ہیں تبسم کا مزار

    اک نظر بھول کے اس سمت بھی دیکھا ہوتا

    کچھ محبت کے سوا اور بھی سوچا ہوتا

    زندگی صرف محبت تو نہیں ہے انجم

    رنج غربت کے سوا جبر کے پہلو بھی تو ہیں

    جو ٹپکتے نہیں آنکھوں سے وہ آنسو بھی تو ہیں

    زخم کھائے ہوئے مزدور کے بازو بھی تو ہیں

    خاک اور خون میں غلطاں ہیں نظارے کتنے

    قلب انساں میں دہکتے ہیں شرارے کتنے

    زندگی صرف محبت تو نہیں ہے انجم

    عرصۂ دہر پہ سرمایہ و محنت کی یہ جنگ

    امن و تہذیب کے رخسار سے اڑتا ہوا رنگ

    یہ حکومت یہ غلامی یہ بغاوت کی امنگ

    قلب آدم کے یہ رستے ہوئے کہنہ ناسور

    اپنے احساس سے ہے فطرت انساں مجبور

    زندگی صرف محبت تو نہیں ہے انجم

    آپ کو بند غلامی سے چھڑانا ہے ہمیں

    خود محبت کو بھی آزاد بنانا ہے ہمیں

    اک نئی طرز پہ دنیا کو سجانا ہے ہمیں

    تو بھی آ وقت کے سینے میں شرارا بن جا

    تو بھی اب عرش بغاوت کا ستارا بن جا

    زندگی صرف محبت تو نہیں ہے انجم

    مأخذ :
    • کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 203)
    • Author : shamim hanfi and mazhar mahdi
    • مطبع : qaumi council bara-e-farogh urdu (2005)
    • اشاعت : 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے