اے ڈی اظہر کے اشعار
نہ چھیڑ اے شیخ ہم یوں ہی بھلے چل راہ لگ اپنی
تجھے تو بیویاں سوجھی ہیں ہم بیزار بیٹھے ہیں
تجھ سے جدا ہوئے تو تری یاد بڑھ گئی
آزاد ہو کے قید کی میعاد بڑھ گئی
تو خواب ہی میں سہی آ کے خود جواب تو دے
بجھی بجھی سی مری آرزو کو آب تو دے
وہ بلاتے تو ہیں مجھ کو مگر اے جذبۂ دل
شوق اتنا بھی نہ بڑھ جائے کہ جائے نہ بنے
تھا جس پہ ناز کبھی اب وہ آرزو نہ رہی
نیاز عشق کی پہلی سی آبرو نہ رہی
وہ کہتے ہیں کچھ دیر ہے فیصلے میں
کہ عشاق کی عرضیاں اور بھی ہیں
مری عاشقی سہی بے اثر تری دلبری نے بھی کیا کیا
وہی میں رہا وہی بے دلی وہی رنگ لیل و نہار ہے