Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عباس رضوی کے اشعار

2.1K
Favorite

باعتبار

طلب کریں تو یہ آنکھیں بھی ان کو دے دوں میں

مگر یہ لوگ ان آنکھوں کے خواب مانگتے ہیں

بہت عزیز تھی یہ زندگی مگر ہم لوگ

کبھی کبھی تو کسی آرزو میں مر بھی گئے

میں جو چپ تھا ہمہ تن گوش تھی بستی ساری

اب مرے منہ میں زباں ہے کوئی سنتا ہی نہیں

ایک ناتواں رشتہ اس سے اب بھی باقی ہے

جس طرح دعاؤں کا اور اثر کا رشتہ ہے

عجیب طرفہ تماشا ہے میرے عہد کے لوگ

سوال کرنے سے پہلے جواب مانگتے ہیں

وحشت کے اس نگر میں وہ قوس قزح سے لوگ

جانے کہاں سے آئے تھے جانے کدھر گئے

خوف ایسا ہے کہ دنیا کے ستائے ہوئے لوگ

کبھی منبر کبھی محراب سے ڈر جاتے ہیں

تمام عمر کی بے تابیوں کا حاصل تھا

وہ ایک لمحہ جو صدیوں کے پیش و پس میں رہا

کیا کروں خلعت و دستار کی خواہش کہ مجھے

زیست کرنے کا سلیقہ بھی زیاں سے آیا

وہ حبس تھا کہ ترستی تھی سانس لینے کو

سو روح تازہ ہوئی جسم سے نکلتے ہی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے