افروز عالم
غزل 22
نظم 28
اشعار 12
تمہاری گفتگو سے آس کی خوشبو چھلکتی ہے
جہاں تم ہو وہاں پہ زندگی معلوم ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں ذہنی طور پہ آوارہ ہوتا جاتا ہوں
مرے شعور مجھے اپنی حد کے اندر کھینچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زمانہ تجھ کو حریف کہہ لے اسے یہ حق ہے
مری نظر میں تو دیوتا ہے یہی بہت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تاریخ بتائے گی وہ قطرہ ہے کہ دریا
آنسو ہے ابھی وقت کے قدموں میں پڑا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے