Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Afsar Mahpuri's Photo'

افسر ماہ پوری

1918 - 1995 | کراچی, پاکستان

افسر ماہ پوری کے اشعار

ہم کہاں ہوں گے نہ جانے اس تماشا گاہ میں

کس تماشائی سے پہلے کس تماشائی کے بعد

نہ جانے اس قدر کیوں آپ دیوانے سے ڈرتے ہیں

چراغ انجمن ہیں اور پروانے سے ڈرتے ہیں

کہاں تھی منزل مقصود اپنی قسمت میں

کسی کی راہ گزر بھی ملی ہے مشکل سے

یہ ارتقائے بشر کی ہے کون سی منزل

کہ اس کی زد میں خدا بھی ہے کائنات بھی ہے

بہار آئے گی گلشن میں تو دار و گیر بھی ہوگی

جہاں اہل جنوں ہوں گے وہاں زنجیر بھی ہوگی

ہم تو اس وقت سمجھتے ہیں کہ آتی ہے بہار

دشت سے جب کوئی جھنکار سی آ جاتی ہے

وہ ہماری سمت اپنا رخ بدلتا کیوں نہیں

رات تو گزری مگر سورج نکلتا کیوں نہیں

داغ دل کے ہیں سلامت تو کوئی بات نہیں

تیرگی لاکھ سہی صبح کا امکاں رکھنا

Recitation

بولیے