افسر ماہ پوری کے اشعار
نہ جانے اس قدر کیوں آپ دیوانے سے ڈرتے ہیں
چراغ انجمن ہیں اور پروانے سے ڈرتے ہیں
کہاں تھی منزل مقصود اپنی قسمت میں
کسی کی راہ گزر بھی ملی ہے مشکل سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم کہاں ہوں گے نہ جانے اس تماشا گاہ میں
کس تماشائی سے پہلے کس تماشائی کے بعد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہار آئے گی گلشن میں تو دار و گیر بھی ہوگی
جہاں اہل جنوں ہوں گے وہاں زنجیر بھی ہوگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
داغ دل کے ہیں سلامت تو کوئی بات نہیں
تیرگی لاکھ سہی صبح کا امکاں رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ ہماری سمت اپنا رخ بدلتا کیوں نہیں
رات تو گزری مگر سورج نکلتا کیوں نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ارتقائے بشر کی ہے کون سی منزل
کہ اس کی زد میں خدا بھی ہے کائنات بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم تو اس وقت سمجھتے ہیں کہ آتی ہے بہار
دشت سے جب کوئی جھنکار سی آ جاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ