Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmad Jahangir's Photo'

احمد جہانگیر

1980 | کراچی, پاکستان

احمد جہانگیر کے اشعار

آفرینش کے ہفتے میں چھ روز تک ایک تصویر پیہم بنائی گئی

دن ضیا ساز ہاتھوں سے ظاہر ہوا اور مصور کی کاری گری رات ہے

ایک طرف کچھ ہونٹ محبت کی روشن آیات پڑھیں

اک صف میں ہتھیار سجائے سارے جنگ پرست رہیں

ہم فقیروں میں راجہ کی چوکی چڑھے کاہنوں میں پیمبر پکارے گئے

دن نکلنے کا بھی واقعہ ہے کوئی یا ابھی تک دھری کی دھری رات ہے

تار کس کر کوئی راگنی چھیڑ دے اے طوائف اذیت بھری رات ہے

جانتی ہے سرائے کی ہر اونٹنی اس مسافر کی یہ آخری رات ہے

دس محرم کی فاقہ شکن عصر کا سر جھکائے ہوئے بیٹھ کر سوچنا

چند پھولوں میں لپٹی ہوئی فجر تھی کچھ چراغوں کی نوحہ گری رات ہے

کیفیت کے اشارے پہ تصویر میں چند رنگوں کی ترتیب بدلی گئی

آسماں زرد ہے اور زمیں نیل گوں چند کالے شجر اک ہری رات ہے

آسمانی بشارت سے دہکا ہوا خوان اترے تو ماحول تبدیل ہو

خاک روبوں کی بستی میں گریہ کناں کچھ دنوں سے نحوست بھری رات ہے

چند گھنٹوں میں سورج نکل آئے گا تب یہ زینہ اتر کر چلی جائیو

زندگی دیکھ آگے بیابان ہے شمع گل ہو گئی رک اری رات ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے