Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmar Nadeem's Photo'

احمر ندیم

1998 | دلی, انڈیا

نئی نسل کے نمائندہ شاعر

نئی نسل کے نمائندہ شاعر

احمر ندیم کے اشعار

1
Favorite

باعتبار

کتنے رشتوں کا میں نے بھرم رکھ لیا

اک تعلق سے دامن چھڑاتے ہوئے

احوال میرے شور سلاسل کے سن رفیق

جیسے رواں دواں کوئی دریا قفس میں ہے

تم نے چنی ہے راہ جو ہموار ہے بہت

زاہد تمہاری راہ میں پتھر نہیں کوئی

شاید میں اپنے آپ سے غافل نہ رہ سکا

کچھ لوگ میری ذات سے منسوب ہو گئے

ہم ایسے بخت کے مارے کہ شہر میں آ کر

لباس گردش دوراں بھی تار تار کیا

قافلے میں ہر اک فرد مختار ہے

قافلہ دیکھ لینا لٹے گا ضرور

دل لگانے کو سارا جہاں تھا مگر

سوچتا کون ہے دل لگاتے ہوئے

چپکے چپکے اپنے اندر جاتے ہیں

سہمے سہمے باہر آنا پڑتا ہے

گمان ہونے لگا ہے یہ کس کے ہونے پر

کہیں کہیں جو نہیں ہے کہیں کہیں ہے بہت

یہ کیا کہ ایک تال پہ دنیا ہے محو رقص

اس گردش کہن کو نئے صبح و شام دے

یہ کیسی فصاحت کہ سمجھ میں نہیں آتی

تحریر محبت ذرا آسان لکھا کر

ہم اپنے آپ میں رہتے نہیں ہیں دم بھر کو

ہمارے واسطے دیوار و در کی زحمت کیا

موت برحق ہے جب آ جائے ہمیں کیا لیکن

زندگی ہم تری رفتار سے ڈر جاتے ہیں

تیری خواہش بھی نہ ہو تجھ سے شکایت بھی نہ ہو

اتنا احسان مری جان نہیں کرنا تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے