انعم شہزادی کے اشعار
میں سمجھتی ہوں جسے یوم ولادت اپنا
در حقیقت وہ مری موت کا پہلا دن تھا
مرے دل میں دسمبر جم گیا ہے
پگھل کر سال بھر بہتا رہے گا
تلاشتی ہوں میں دل کی کتاب میں اکثر
وہ پھول تو نے جو مجھ کو کبھی دیا ہی نہیں
کوڑے دانوں میں لاش کی صورت
میں نے دیکھے ہیں پیار کے تحفے
تیری یادوں کی باندھ کر گٹھڑی
میں بہت دور پھینک آئی ہوں
نئی نئی تو میں شہر سخن میں آئی ہوں
ابھی تو مجھ پہ نہ پتھر اچھالیے صاحب