عقیل شاداب
غزل 17
نظم 1
اشعار 16
برائے نام سہی کوئی مہربان تو ہے
ہمارے سر پہ بھی ہونے کو آسمان تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ اور بات کہ وہ اب یہاں نہیں رہتا
مگر یہ اس کا بسایا ہوا مکان تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زندگی مجھ کو مری نظروں میں شرمندہ نہ کر
مر چکا ہے جو بہت پہلے اسے زندہ نہ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زندگی جس کے تصور میں بسر کی ہم نے
ہائے وہ شخص حقیقت میں کہانی نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
گمان ہی اثاثہ تھا یقین کا
یقین ہی گمان میں نہیں رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے