Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عقیل شاداب

1940

عقیل شاداب کے اشعار

694
Favorite

باعتبار

برائے نام سہی کوئی مہربان تو ہے

ہمارے سر پہ بھی ہونے کو آسمان تو ہے

زندگی جس کے تصور میں بسر کی ہم نے

ہائے وہ شخص حقیقت میں کہانی نکلا

یہ اور بات کہ وہ اب یہاں نہیں رہتا

مگر یہ اس کا بسایا ہوا مکان تو ہے

مجھے کسی نے سنا ہی نہیں توجہ سے

میں بد زبان صدائے کرخت ہوں شاید

زندگی مجھ کو مری نظروں میں شرمندہ نہ کر

مر چکا ہے جو بہت پہلے اسے زندہ نہ کر

گمان ہی اثاثہ تھا یقین کا

یقین ہی گمان میں نہیں رہا

جو اپنے آپ سے بڑھ کر ہمارا اپنا تھا

اسے قریب سے دیکھا تو دور کا نکلا

شاید کوئی کمی میرے اندر کہیں پہ ہے

میں آسماں پہ ہوں مرا سایہ زمیں پہ ہے

ہوس کا رنگ چڑھا اس پہ اور اتر بھی گیا

وہ خود ہی جمع ہوا اور خود بکھر بھی گیا

ہے لفظ و معنی کا رشتہ زوال آمادہ

خیال پیدا ہوا بھی نہ تھا کہ مر بھی گیا

آندھیاں سب کچھ اڑا کر لے گئیں

پیڑ پر پتہ نہ پھل دامن میں تھا

مری تلاش میں ہے کوئی ایسا لگتا ہے

کسی کا گم شدہ شادابؔ رخت ہوں شاید

ہوا جو سہل اس کے گھر کا راستہ

مزہ ہی کچھ تکان میں نہیں رہا

ہر ایک لمحہ سروں پہ ہے سانحہ ایسا

ہر ایک سانس گزرتی ہے حادثات ایسی

تھا جس پہ میری زندگی کا انحصار

اسی کا نام دھیان میں نہیں رہا

میں اپنے آپ کو کس طرح سنگسار کروں

مرے خلاف مرا دل اگر گواہی دے

Recitation

بولیے