Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Asghar Velori's Photo'

اصغر ویلوری

1931 | چنئی, انڈیا

اصغر ویلوری کے اشعار

1.4K
Favorite

باعتبار

ترے محل میں ہزاروں چراغ جلتے ہیں

یہ میرا گھر ہے یہاں دل کے داغ جلتے ہیں

شکار اپنی انا کا ہے آج کا انساں

جسے بھی دیکھیے تنہا دکھائی دیتا ہے

لوگ اچھوں کو بھی کس دل سے برا کہتے ہیں

ہم کو کہنے میں بروں کو بھی برا لگتا ہے

دنیا سے ختم ہو گیا انسان کا وجود

رہنا پڑا ہے ہم کو درندوں کے درمیاں

روشنی جب سے مجھے چھوڑ گئی

شمع روتی ہے سرہانے میرے

ان کے ہاتھوں سے ملا تھا پی لیا

زہر تھا پر ذائقہ اچھا لگا

مجھ کو غم کا نہ کبھی درد کا احساس رہا

ہر خوشی پاس تھی جب تک تو مرے پاس رہا

اے چارہ گرو پاس تمہارے نہ ملے گی

بیمار محبت کی دوا اور ہی کچھ ہے

کھلنا ہر ایک پھول کا اصغرؔ ہے معجزہ

مرجھاتی ہے کلی بھی بہاروں کے درمیاں

جتنا رونا تھا رو چکے آدم

اور روئے گا آدمی کب تک

پڑھتے تھے کتابوں میں قیامت کا سماں

نیپال میں کچھ اس کا نمونہ دیکھا

تو نے اب تک جسے نہیں سمجھا

اور پھر اس کی بندگی کب تک

زندگی سے سمجھوتا آج ہو گیا کیسے

روز روز تو ایسے سانحے نہیں ہوتے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے