اشعر نجمی
غزل 11
اشعار 15
اندھیرے میں تجسس کا تقاضا چھوڑ جانا ہے
کسی دن خامشی میں خود کو تنہا چھوڑ جانا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رفتہ رفتہ ختم قصہ ہو گیا ہونا ہی تھا
وہ بھی آخر میرے جیسا ہو گیا ہونا ہی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نہ جانے کب کوئی آ کر مری تکمیل کر جائے
اسی امید پہ خود کو ادھورا چھوڑ جانا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زہر میں ڈوبی ہوئی پرچھائیوں کا رقص ہے
خود سے وابستہ یہاں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے