بیاں احسن اللہ خان کے اشعار
عرش تک جاتی تھی اب لب تک بھی آ سکتی نہیں
رحم آ جاتا ہے کیوں اب مجھ کو اپنی آہ پر
سیرت کے ہم غلام ہیں صورت ہوئی تو کیا
سرخ و سفید مٹی کی مورت ہوئی تو کیا
کوئی سمجھائیو یارو مرا محبوب جاتا ہے
مرا مقصود جاتا ہے مرا مطلوب جاتا ہے
دلبروں کے شہر میں بیگانگی اندھیر ہے
آشنائی ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں لے کر دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم سرگزشت کیا کہیں اپنی کہ مثل خار
پامال ہو گئے ترے دامن سے چھوٹ کر