آہ پر اشعار
کلاسیکی شاعری کی شعریات
ایک معنی میں لفظ و معنی کی خوب صورت شعریات ہے۔ یہاں لفظوں کے ذریعہ معنی کا ایک جہان پیدا کرنے کی کوشش ملتی ہے ۔ لفظ کے برتاؤ سے ہی اچھی شاعری وجود میں آتی ہے ۔ لفظ نرا نہیں ہوتا ہے بلکہ شعرکی تعین قدرکی بنیاد ہوتا ہے۔آہ بھی ایک ایسا لفظ ہے جس کے ارد گرد کلاسیکی شاعری کا بڑا حصہ موجود ہے۔ ہجرمیں عاشق آہیں بھرتا ہے اور آہ و فغاں کا یہ سلسلہ طویل تر ہوتا جاتا ہے مگر اس کے جفا پیشہ معشوق پراس کا کچھ اثرنہیں ہوتا۔ اس چھوٹے سے انتخاب میں آہوں کا یہ درد بھرا شورسنئے۔
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تک
کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
-
موضوعات : جگجیت سنگھاور 1 مزید
آہ جو دل سے نکالی جائے گی
کیا سمجھتے ہو کہ خالی جائے گی
ہم نے ہنس ہنس کے تری بزم میں اے پیکر ناز
کتنی آہوں کو چھپایا ہے تجھے کیا معلوم
کچھ درد کی شدت ہے کچھ پاس محبت ہے
ہم آہ تو کرتے ہیں فریاد نہیں کرتے
-
موضوع : درد
عادت کے بعد درد بھی دینے لگا مزا
ہنس ہنس کے آہ آہ کئے جا رہا ہوں میں
مری آہ کا تم اثر دیکھ لینا
وہ آئیں گے تھامے جگر دیکھ لینا
ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے قفس میں مرا دم
آہ کرتا ہوں تو صیاد خفا ہوتا ہے
-
موضوع : کشمکش
درد دل کتنا پسند آیا اسے
میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی
-
موضوعات : درداور 1 مزید
ایک ایسا بھی وقت ہوتا ہے
مسکراہٹ بھی آہ ہوتی ہے
وہ کون تھا وہ کہاں کا تھا کیا ہوا تھا اسے
سنا ہے آج کوئی شخص مر گیا یارو
دل پر چوٹ پڑی ہے تب تو آہ لبوں تک آئی ہے
یوں ہی چھن سے بول اٹھنا تو شیشہ کا دستور نہیں
درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا
آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی
-
موضوعات : بے قراریاور 2 مزید
ضبط دیکھو ادھر نگاہ نہ کی
مر گئے مرتے مرتے آہ نہ کی
ادھر سے بھی ہے سوا کچھ ادھر کی مجبوری
کہ ہم نے آہ تو کی ان سے آہ بھی نہ ہوئی
-
موضوع : مجبوری
وہ ماضی جو ہے اک مجموعہ اشکوں اور آہوں کا
نہ جانے مجھ کو اس ماضی سے کیوں اتنی محبت ہے
-
موضوعات : آنسواور 1 مزید
پوچھا اگر کسی نے مرا آ کے حال دل
بے اختیار آہ لبوں سے نکل گئی
آہ کرتا ہوں تو آتے ہیں پسینے ان کو
نالہ کرتا ہوں تو راتوں کو وہ ڈر جاتے ہیں
شعر کیا ہے آہ ہے یا واہ ہے
جس سے ہر دل کی ابھر آتی ہے چوٹ
اے حفیظؔ آہ آہ پر آخر
کیا کہیں دوست واہ وا کے سوا
عرش تک جاتی تھی اب لب تک بھی آ سکتی نہیں
رحم آ جاتا ہے کیوں اب مجھ کو اپنی آہ پر
آہ تو اب بھی دل سے اٹھتی ہے
لیکن اس میں اثر نہیں ہوتا
آہ کرتا ہوں تو آتی ہے پلٹ کر یہ صدا
عاشقوں کے واسطے باب اثر کھلتا نہیں
اے جنوں ہاتھ جو وہ زلف نہ آئی ہوتی
آہ نے عرش کی زنجیر ہلائی ہوتی
نہ کچھ ستم سے ترے آہ آہ کرتا ہوں
میں اپنے دل کی مدد گاہ گاہ کرتا ہوں
-
موضوع : دل
تم بھول گئے مجھ کو یوں یاد دلاتا ہوں
جو آہ نکلتی ہے وہ یاد دہانی ہے
آہ کیا کیا آرزوئیں نذر حرماں ہو گئیں
روئیے کس کس کو اور کس کس کا ماتم کیجئے
اب جہاں میں باقی ہے آہ سے نشاں اپنا
اڑ گئے دھوئیں اپنے رہ گیا دھواں اپنا
گزری ہے رات مجھ میں اور دل میں طرفہ صحبت
ایدھر تو میں نے کی آہ اودھر سے وہ کراہا
آہ تعظیم کو اٹھتی ہے مرے سینہ سے
دل پہ جب اس کی نگاہوں کے خدنگ آتے ہیں
آہ بے اثر نکلی نالہ نارسا نکلا
اک خدا پہ تکیہ تھا وہ بھی آپ کا نکلا
حربہ ہے عاشقوں کا فقط آہ پیچ دار
درویش لوگ رکھتے ہیں جیسے ہرن کی شاخ
جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے
آہ کا مجلس میں اس کی راگ ہے
آہ اب خود دارئ اکبر کہاں
ہو گئی وہ بھی غلام آرزو
نہ ہووے کیوں کے گردوں پہ صدا دل کی بلند اپنی
ہماری آہ ہے ڈنکا دمامے کے بجانے کا
کشتیاں جل گئی ہیں سب شاید
اک دھواں ہے کسی کی آہوں میں