Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے قراری پر اشعار

عام زندگی میں بے قراری

کی وجہیں بہت سی ہوسکتی ہیں لیکن شاعری میں بےقراری کی جن کیفیتوں کا اظہارہوا ہے ان کا تعلق عشق میں حاصل ہونے والی بے قراری سے ہے ۔ ان کیفیتوں سے ہم سب گزرتے ہیں اورروز گزرتے ہیں لیکن انہیں زبان نہیں دے سکتے ۔ شاعری ایک معنی میں احساس کے انہیں نامعلوم علاقوں کی لفظی تجسیم کا عمل ہے ۔

ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے

ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ

قتیل شفائی

آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں

جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں

جگر مراد آبادی

ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل

اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا

آزاد انصاری

نہ کر سوداؔ تو شکوہ ہم سے دل کی بے قراری کا

محبت کس کو دیتی ہے میاں آرام دنیا میں

محمد رفیع سودا

تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دل

اتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں

فراق گورکھپوری

اک چبھن ہے کہ جو بے چین کیے رہتی ہے

ایسا لگتا ہے کہ کچھ ٹوٹ گیا ہے مجھ میں

عرفان ستار

سمجھا لیا فریب سے مجھ کو تو آپ نے

دل سے تو پوچھ لیجیے کیوں بے قرار ہے

لالہ مادھو رام جوہر

جو چراغ سارے بجھا چکے انہیں انتظار کہاں رہا

یہ سکوں کا دور شدید ہے کوئی بے قرار کہاں رہا

ادا جعفری

سنا ہے تیری محفل میں سکون دل بھی ملتا ہے

مگر ہم جب تری محفل سے آئے بے قرار آئے

نامعلوم

دل کو خدا کی یاد تلے بھی دبا چکا

کم بخت پھر بھی چین نہ پائے تو کیا کروں

حفیظ جالندھری

درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا

آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی

غلام بھیک نیرنگ

بیتاب سا پھرتا ہے کئی روز سے آسیؔ

بیچارے نے پھر تم کو کہیں دیکھ لیا ہے

آسی الدنی

نہیں علاج غم ہجر یار کیا کیجے

تڑپ رہا ہے دل بے قرار کیا کیجے

جگر بریلوی

دل پیار کی نظر کے لیے بے قرار ہے

اک تیر اس طرف بھی یہ تازہ شکار ہے

لالہ مادھو رام جوہر

ہر ایک سانس مجھے کھینچتی ہے اس کی طرف

یہ کون میرے لیے بے قرار رہتا ہے

غلام مرتضی راہی

قول آبروؔ کا تھا کہ نہ جاؤں گا اس گلی

ہو کر کے بے قرار دیکھو آج پھر گیا

آبرو شاہ مبارک

کسی طرح تو گھٹے دل کی بے قراری بھی

چلو وہ چشم نہیں کم سے کم شراب تو ہو

آفتاب حسین

تڑپ تڑپ کے تمنا میں کروٹیں بدلیں

نہ پایا دل نے ہمارے قرار ساری رات

امداد امام اثر

تمہارے عاشقوں میں بے قراری کیا ہی پھیلی ہے

جدھر دیکھو جگر تھامے ہوئے دو چار بیٹھے ہیں

امداد امام اثر

دل کو اس طرح دیکھنے والے

دل اگر بے قرار ہو جائے

جلال الدین اکبر

جانے دے صبر و قرار و ہوش کو

تو کہاں اے بے قراری جائے گی

منشی امیر اللہ تسلیم

شب فراق کچھ ایسا خیال یار رہا

کہ رات بھر دل غم دیدہ بے قرار رہا

ہجر ناظم علی خان

رات جاتی ہے مان لو کہنا

دیر سے دل ہے بے قرار اپنا

لالہ مادھو رام جوہر

بے قراری تھی سب امید ملاقات کے ساتھ

اب وہ اگلی سی درازی شب ہجراں میں نہیں

الطاف حسین حالی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے