مایوسی پر اشعار
مایوسی زندگی میں ایک
منفی قدر کے طور پر دیکھی جاتی ہے لیکن زندگی کی سفاکیاں مایوسی کے احساس سے نکلنے ہی نہیں دیتیں ۔ اس سب کے باوجود زندگی مسلسل مایوسی سے پیکار کئے جانے کا نام ہی ہے ۔ ہم مایوس ہوتے ہیں لیکن پھر ایک نئے حوصلے کے ساتھ ایک نئے سفر پر گامزن ہوجاتے ہیں ۔ مایوسی کی مختلف صورتوں اور جہتوں کو موضوع بنانے والا ہمارا یہ انتخاب زندگی کو خوشگوار بنانے کی ایک صورت ہے ۔
شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
-
موضوعات : اداسیاور 4 مزید
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو
ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو
کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا
-
موضوعات : اداسیاور 3 مزید
تیرا ملنا خوشی کی بات سہی
تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں
خدا کی اتنی بڑی کائنات میں میں نے
بس ایک شخص کو مانگا مجھے وہی نہ ملا
-
موضوعات : اداسیاور 2 مزید
کوئی کیوں کسی کا لبھائے دل کوئی کیا کسی سے لگائے دل
وہ جو بیچتے تھے دوائے دل وہ دکان اپنی بڑھا گئے
-
موضوعات : فلمی اشعاراور 1 مزید
کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا
بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا
-
موضوع : اداسی
ہم تو کچھ دیر ہنس بھی لیتے ہیں
دل ہمیشہ اداس رہتا ہے
چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوں
تیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں
نہ جانے کس لیے امیدوار بیٹھا ہوں
اک ایسی راہ پہ جو تیری رہ گزر بھی نہیں
-
موضوع : اداسی
بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں
-
موضوعات : بے_چینیاور 1 مزید
کسی کے تم ہو کسی کا خدا ہے دنیا میں
مرے نصیب میں تم بھی نہیں خدا بھی نہیں
-
موضوعات : اداسیاور 3 مزید
ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصرؔ
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
-
موضوعات : اداسیاور 1 مزید
مجھے یہ ڈر ہے تری آرزو نہ مٹ جائے
بہت دنوں سے طبیعت مری اداس نہیں
-
موضوع : آرزو
کبھی کبھی تو چھلک پڑتی ہیں یوں ہی آنکھیں
اداس ہونے کا کوئی سبب نہیں ہوتا
دل تو میرا اداس ہے ناصرؔ
شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت
دیں گے وہی جو پائیں گے اس زندگی سے ہم
ہمارے گھر کا پتا پوچھنے سے کیا حاصل
اداسیوں کی کوئی شہریت نہیں ہوتی
ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب
ابھی حیات کا ماحول خوش گوار نہیں
-
موضوعات : اداسیاور 3 مزید
ناامیدی موت سے کہتی ہے اپنا کام کر
آس کہتی ہے ٹھہر خط کا جواب آنے کو ہے
-
موضوعات : امیداور 2 مزید
ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا
کوئی خودکشی کی طرف چل دیا
اداسی کی محنت ٹھکانے لگی
-
موضوعات : اداسیاور 1 مزید
غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے
-
موضوعات : اداسیاور 2 مزید
آج تو بے سبب اداس ہے جی
عشق ہوتا تو کوئی بات بھی تھی
ناامیدی بڑھ گئی ہے اس قدر
آرزو کی آرزو ہونے لگی
-
موضوع : آرزو
رونے لگتا ہوں محبت میں تو کہتا ہے کوئی
کیا ترے اشکوں سے یہ جنگل ہرا ہو جائے گا
-
موضوعات : اداسیاور 2 مزید
ان کا غم ان کا تصور ان کے شکوے اب کہاں
اب تو یہ باتیں بھی اے دل ہو گئیں آئی گئی
-
موضوعات : اداسیاور 5 مزید
کوئی تو ایسا گھر ہوتا جہاں سے پیار مل جاتا
وہی بیگانے چہرے ہیں جہاں جائیں جدھر جائیں
-
موضوع : اداسی
مایوسئ مآل محبت نہ پوچھئے
اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم
-
موضوع : اداسی
اس ڈوبتے سورج سے تو امید ہی کیا تھی
ہنس ہنس کے ستاروں نے بھی دل توڑ دیا ہے
-
موضوع : اداسی
زخم ہی تیرا مقدر ہیں دل تجھ کو کون سنبھالے گا
اے میرے بچپن کے ساتھی میرے ساتھ ہی مر جانا
-
موضوعات : اداسیاور 2 مزید
اٹھتے نہیں ہیں اب تو دعا کے لیے بھی ہاتھ
کس درجہ ناامید ہیں پروردگار سے
آس کیا اب تو امید ناامیدی بھی نہیں
کون دے مجھ کو تسلی کون بہلائے مجھے
-
موضوع : اداسی
سب ستارے دلاسہ دیتے ہیں
چاند راتوں کو چیختا ہے بہت
-
موضوعات : اداسیاور 1 مزید
دن کسی طرح سے کٹ جائے گا سڑکوں پہ شفقؔ
شام پھر آئے گی ہم شام سے گھبرائیں گے
-
موضوعات : اداسیاور 1 مزید
اتنا میں انتظار کیا اس کی راہ میں
جو رفتہ رفتہ دل مرا بیمار ہو گیا
اب مری بات جو مانے تو نہ لے عشق کا نام
تو نے دکھ اے دل ناکام بہت سا پایا
دیکھتے ہیں بے نیازانہ گزر سکتے نہیں
کتنے جیتے اس لیے ہوں گے کہ مر سکتے نہیں
بہت دنوں سے مرے بام و در کا حصہ ہے
مری طرح یہ اداسی بھی گھر کا حصہ ہے
نا امیدی ہے بری چیز مگر
ایک تسکین سی ہو جاتی ہے
بڑے سکون سے افسردگی میں رہتا ہوں
میں اپنے سامنے والی گلی میں رہتا ہوں
مسکرانے کی کیا ضرورت ہے
آپ یوں بھی اداس لگتے ہیں
-
موضوع : مسکراہٹ
اداسیاں ہیں جو دن میں تو شب میں تنہائی
بسا کے دیکھ لیا شہر آرزو میں نے
شام ہجراں بھی اک قیامت تھی
آپ آئے تو مجھ کو یاد آیا
-
موضوعات : اداسیاور 1 مزید
مرے گھر سے زیادہ دور صحرا بھی نہیں لیکن
اداسی نام ہی لیتی نہیں باہر نکلنے کا
مرے دل کے اکیلے گھر میں راحتؔ
اداسی جانے کب سے رہ رہی ہے