دنیا پر اشعار
دنیا کو ہم سب نے اپنی
اپنی آنکھ سے دیکھا اور برتا ہے اس عمل میں بہت کچھ ہمارا اپنا ہے جو کسی اور کا نہیں اور بہت کچھ ہم سے چھوٹ گیا ہے ۔ دنیا کو موضوع بنانے والے اس خوبصورت شعری انتخاب کو پڑھ کر آپ دنیا سے وابستہ ایسے اسرار سے واقف ہوں گے جن تک رسائی صرف تخلیقی اذہان ہی کا مقدر ہے ۔ ان اشعار کو پڑھ کر آپ دنیا کو ایک بڑے سیاق میں دیکھنے کے اہل ہوں گے ۔
دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو
-
موضوعات : اداسیاور 2 مزید
دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوں
بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں
تم زمانے کی راہ سے آئے
ورنہ سیدھا تھا راستہ دل کا
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے
چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے
بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے
نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم
دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں
-
موضوعات : شعراور 1 مزید
دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونا ہے
مل جائے تو مٹی ہے کھو جائے تو سونا ہے
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
-
موضوعات : شراباور 1 مزید
چلے تو پاؤں کے نیچے کچل گئی کوئی شے
نشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے
-
موضوعات : بے خودیاور 2 مزید
جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے
اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے
-
موضوعات : بہانہاور 1 مزید
گھر کے باہر ڈھونڈھتا رہتا ہوں دنیا
گھر کے اندر دنیا داری رہتی ہے
بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا
تری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے
دنیا تو چاہتی ہے یونہی فاصلے رہیں
دنیا کے مشوروں پہ نہ جا اس گلی میں چل
-
موضوعات : فاصلہاور 1 مزید
تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں
غم زمانہ نے مجبور کر دیا ورنہ
یہ آرزو تھی کہ بس تیری آرزو کرتے
تھوڑی سی عقل لائے تھے ہم بھی مگر عدمؔ
دنیا کے حادثات نے دیوانہ کر دیا
جتنی بری کہی جاتی ہے اتنی بری نہیں ہے دنیا
بچوں کے اسکول میں شاید تم سے ملی نہیں ہے دنیا
یہ دنیا غم تو دیتی ہے شریک غم نہیں ہوتی
کسی کے دور جانے سے محبت کم نہیں ہوتی
بھیڑ تنہائیوں کا میلا ہے
آدمی آدمی اکیلا ہے
-
موضوعات : آدمیاور 2 مزید
اک نظر کا فسانہ ہے دنیا
سو کہانی ہے اک کہانی سے
راس آنے لگی دنیا تو کہا دل نے کہ جا
اب تجھے درد کی دولت نہیں ملنے والی
-
موضوعات : ایٹی ٹیوڈاور 2 مزید
بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
ہاتھ دنیا کا بھی ہے دل کی خرابی میں بہت
پھر بھی اے دوست تری ایک نظر سے کم ہے
پاؤں جب سمٹے تو رستے بھی ہوئے تکیہ نشیں
بوریا جب تہ کیا دنیا اٹھا کر لے گئے
لمحے اداس اداس فضائیں گھٹی گھٹی
دنیا اگر یہی ہے تو دنیا سے بچ کے چل
دل کبھی خواب کے پیچھے کبھی دنیا کی طرف
ایک نے اجر دیا ایک نے اجرت نہیں دی
-
موضوعات : خواباور 1 مزید
دنیا بس اس سے اور زیادہ نہیں ہے کچھ
کچھ روز ہیں گزارنے اور کچھ گزر گئے
گاؤں کی آنکھ سے بستی کی نظر سے دیکھا
ایک ہی رنگ ہے دنیا کو جدھر سے دیکھا
میں چاہتا ہوں یہیں سارے فیصلے ہو جائیں
کہ اس کے بعد یہ دنیا کہاں سے لاؤں گا میں
دنیا بہت خراب ہے جائے گزر نہیں
بستر اٹھاؤ رہنے کے قابل یہ گھر نہیں
ہم دنیا سے جب تنگ آیا کرتے ہیں
اپنے ساتھ اک شام منایا کرتے ہیں
دنیا مرے پڑوس میں آباد ہے مگر
میری دعا سلام نہیں اس ذلیل سے
دنیا نے کس کا راہ فنا میں دیا ہے ساتھ
تم بھی چلے چلو یوں ہی جب تک چلی چلے
دنیا پسند آنے لگی دل کو اب بہت
سمجھو کہ اب یہ باغ بھی مرجھانے والا ہے
مذہب کی خرابی ہے نہ اخلاق کی پستی
دنیا کے مصائب کا سبب اور ہی کچھ ہے
پھر سے خدا بنائے گا کوئی نیا جہاں
دنیا کو یوں مٹائے گی اکیسویں صدی
کیسے آ سکتی ہے ایسی دل نشیں دنیا کو موت
کون کہتا ہے کہ یہ سب کچھ فنا ہو جائے گا
مجھ پہ ہو کر گزر گئی دنیا
میں تری راہ سے ہٹا ہی نہیں
دیکھو دنیا ہے دل ہے
اپنی اپنی منزل ہے
یا رب ہمیں تو خواب میں بھی مت دکھائیو
یہ محشر خیال کہ دنیا کہیں جسے
یہ کائنات مرے سامنے ہے مثل بساط
کہیں جنوں میں الٹ دوں نہ اس جہان کو میں
معشوقوں سے امید وفا رکھتے ہو ناسخؔ
ناداں کوئی دنیا میں نہیں تم سے زیادہ
دنیا تو ہے دنیا کہ وہ دشمن ہے سدا کی
سو بار ترے عشق میں ہم خود سے لڑے ہیں
امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں
ذرا سی دیر کو دنیا سے کٹ کے دیکھتے ہیں
اے غم دنیا تجھے کیا علم تیرے واسطے
کن بہانوں سے طبیعت راہ پر لائی گئی
جس کی ہوس کے واسطے دنیا ہوئی عزیز
واپس ہوئے تو اس کی محبت خفا ملی
-
موضوعات : خفااور 2 مزید