بساط پر اشعار

دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں

اک آئینہ تھا ٹوٹ گیا دیکھ بھال میں

سیماب اکبرآبادی

زندگی کی بساط پر باقیؔ

موت کی ایک چال ہیں ہم لوگ

باقی صدیقی

یہ کائنات مرے سامنے ہے مثل بساط

کہیں جنوں میں الٹ دوں نہ اس جہان کو میں

اختر عثمان

لگی تھی جان کی بازی بساط الٹ ڈالی

یہ کھیل بھی ہمیں یاروں نے ہارنے نہ دیا

ظفر اقبال

ترے انتظار میں اس طرح مرا عہد شوق گزر گیا

سر شام جیسے بساط دل کوئی خستہ حال سمیٹ لے

رام ریاض

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے