مذہب پر اشعار
مذہب پر گفتگو ہماری
عمومی زندگی کا ایک دلچسپ موضوع ہے ۔ سبھی لوگ مذہب کی حقیقت ، انسانی زندگی میں اس کے کردار ، اس کے اچھے برے اثرات پر سوچتے اور غور وفکر کرتے ہیں ۔ شاعروں نے بھی مذہب کو موضوع بنایا ہے اور اس کے بہت سے پہلوؤں پر اپنی تخلیقی فکر کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ۔ یہ شاعری آپ کو مذہب کے حوالے سے ایک نئے مکالمے سے متعارف کرائے گی ۔
مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں
فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں
-
موضوع : علم
میرؔ کے دین و مذہب کو اب پوچھتے کیا ہو ان نے تو
قشقہ کھینچا دیر میں بیٹھا کب کا ترک اسلام کیا
شیخ اپنی رگ کو کیا کریں ریشے کو کیا کریں
مذہب کے جھگڑے چھوڑیں تو پیشے کو کیا کریں
مجھ سے کہا جبریل جنوں نے یہ بھی وحی الٰہی ہے
مذہب تو بس مذہب دل ہے باقی سب گمراہی ہے
مذہب کی خرابی ہے نہ اخلاق کی پستی
دنیا کے مصائب کا سبب اور ہی کچھ ہے
-
موضوع : دنیا
اگر مذہب خلل انداز ہے ملکی مقاصد میں
تو شیخ و برہمن پنہاں رہیں دیر و مساجد میں