Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جستجو پر اشعار

جستجوکوموضوع بنانےوالی

شاعری بہت دلچسپ ہے۔ اس میں جستجو،اس کی متنوع صورتیں اورجستجومیں لگے ہوئے شخص کی کیفیتیں بھی ہیں اوراس کےنتیجےمیں حاصل ہونے والے تجربات بھی۔ یہ جستجوعشق کی بھی ہے اورمعشوق کی بھی خدا کی بھی ہے اورخود اپنی ذات کی بھی۔ اس شاعری کا وہ لمحہ سب سے زیادہ دلچسپ ہے جہاں صرف جستجو ہی بذات خود جستجوکا حاصل رہ جاتی ہے اس میں نہ کسی منزل کی تلاش ہوتی ہے نہ ہی کسی ہدف کا پیچھا ۔

تری آرزو تری جستجو میں بھٹک رہا تھا گلی گلی

مری داستاں تری زلف ہے جو بکھر بکھر کے سنور گئی

بشیر بدر

نشان منزل جاناں ملے ملے نہ ملے

مزے کی چیز ہے یہ ذوق جستجو میرا

وحشتؔ رضا علی کلکتوی

مجھ کو شوق جستجوئے کائنات

خاک سے عادلؔ خلا تک لے گیا

محفوظ الرحمان عادل

سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں نگاہیں

کیا بات ہے میں وقت پہ گھر کیوں نہیں جاتا

ندا فاضلی

جستجو کرنی ہر اک امر میں نادانی ہے

جو کہ پیشانی پہ لکھی ہے وہ پیش آنی ہے

امام بخش ناسخ

نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی

نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی

فیض احمد فیض

تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے

جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا

تلوک چند محروم

جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے

اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے

شہریار

تری تلاش میں نکلے تو اتنی دور گئے

کہ ہم سے طے نہ ہوئے فاصلے جدائی کے

جنید حزیں لاری

در بہ در مارا پھرا میں جستجوئے یار میں

زاہد کعبہ ہوا رہبان بت خانہ ہوا

حاتم علی مہر

اے شخص میں تیری جستجو سے

بے زار نہیں ہوں تھک گیا ہوں

جون ایلیا

یہ خود فریبئ احساس آرزو تو نہیں

تری تلاش کہیں اپنی جستجو تو نہیں

امید فاضلی

پا سکیں گے نہ عمر بھر جس کو

جستجو آج بھی اسی کی ہے

حبیب جالب

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں

اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں

الطاف حسین حالی

تیرے بغیر بھی تو غنیمت ہے زندگی

خود کو گنوا کے کون تری جستجو کرے

احمد فراز

عمر رفتہ جا کسی دیوار کے سائے میں بیٹھ

بے سبب کی خواہشیں ہیں اور گھر کی جستجو

خان رضوان

جسے تم ڈھونڈتی رہتی ہو مجھ میں

وہ لڑکا جانے کب کا مر چکا ہے

تری پراری

جس حسن کی ہے چشم تمنا کو جستجو

وہ آفتاب میں ہے نہ ہے ماہتاب میں

اثر صہبائی

مری طرح سے مہ و مہر بھی ہیں آوارہ

کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے

حیدر علی آتش

ہم کہ مایوس نہیں ہیں انہیں پا ہی لیں گے

لوگ کہتے ہیں کہ ڈھونڈے سے خدا ملتا ہے

عرش صدیقی

ورنہ انسان مر گیا ہوتا

کوئی بے نام جستجو ہے ابھی

ادا جعفری

میں یہ چاہتا ہوں کہ عمر بھر رہے تشنگی مرے عشق میں

کوئی جستجو رہے درمیاں ترے ساتھ بھی ترے بعد بھی

اظہر فراغ

کھویا ہے کچھ ضرور جو اس کی تلاش میں

ہر چیز کو ادھر سے ادھر کر رہے ہیں ہم

احمد مشتاق

محبت ایک طرح کی نری سماجت ہے

میں چھوڑوں ہوں تری اب جستجو ہوا سو ہوا

حسرتؔ عظیم آبادی

تمام عمر خوشی کی تلاش میں گزری

تمام عمر ترستے رہے خوشی کے لیے

ابو المجاہد زاہد

تمہاری آرزو میں میں نے اپنی آرزو کی تھی

خود اپنی جستجو کا آپ حاصل ہو گیا ہوں میں

شہزاد احمد

جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے

چاند کے ہم راہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے

پروین شاکر

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے